متحدہ عرب امارات میں مصنوعی بارش برسانے کیلئے سینکڑوں پروازوں کا فیصلہ
متحدہ عرب امارات کی حکومت نے پانی کی قلت پر پانے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کا اعلان کیا ہے۔ کلاؤڈ سیڈنگ کیمیکلز کے ذریعے بادلوں کو پھاڑنے کے عمل کو کہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بادل کسی بھی مقام پر پھٹ کر برس پڑتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر میٹھے پانی کی طلب بڑھتی جارہی ہے۔ کھارے پانی کو میٹھا بنانے کی سہولت بھی موجود ہے تاہم اس پر دباؤ بہت زیادہ ہے۔ حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ بادل پھاڑ کر میٹھے پانی کا اہتمام کرے۔
دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور موسم کے بدلتے ہوئے پیٹرنز نے بہت سے مقامات پر پانی شدید قلت پیدا کی ہے۔ پانی کی قلت سے دوچار علاقوں کے مسائل دوچند ہوگئے ہیں۔
یو اے ای میں موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 2024 کے دوران کلاؤڈ سیڈنگ کے 300 مشن مکمل کیے جائیں گے تاکہ پانی کی شدید قلت سے دوچار علاقوں کو صاف میٹھا پانی میسر ہوسکے۔
دی یو اے ریسرچ پروگرام فار رین اینہانسمنٹ سائنس، نیشنل سینٹر آف میٹیورولوجی (این سی ایم) کے ایک اعلیٰ افسر نے العربیہ کو بتایا کہ یو اے ای انتہائی گرم خطے میں واقع ہے۔ آبی وسائل پر دباؤ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اب کلاؤڈ سیڈنگ کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا۔ کلاؤ سیڈنگ کے ذریعے پانی زیادہ مقدار میں اور تیزی سے حاصل کی جاسکتا ہے۔
یو اے ای کی حکومت ہر کلاؤڈ سیڈنگ کے 300 سے زائد مشن مکمل کرتی ہے۔ محکمہ موسمیات کا ایک بنیادی کام ایسے وقت کی نشاندہی کرنا ہے جب کلاؤڈ سیڈنگ زیادہ بارآور ثابت ہو۔ حکومت اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ کلاؤ سیڈنگ زیادہ سے زیادہ کامیاب ہو اور لوگوں کو تازہ پانی زیادہ مقدار میں اور آسانی سے میسر ہو۔
کلاؤ سیڈنگ کی تکنیک اب دنیا بھر میں اپنائی جارہی ہے۔ بعض علاقوں میں یہ تکنیک خطرناک بھی ثابت ہوتی ہے۔ بادلوں کا بہت بڑے پیمانے پر پھٹ پڑنا متعلقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر سیلاب کا باعث بھی بنتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ماہرین کلاؤڈ سیڈنگ کے درکار موافق حالات کے تعین کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
Comments are closed on this story.