ایران سے فضائی حدود کی خلاف ورزی خطرناک ہے، سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، حنا ربانی کھر
سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے ایران سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ حملے کی منطق سمجھ نہیں آرہی، لگتا ہے کہ یہ توجہ ہٹانے کے لیے سازش ہے، دیکھنا ہوگا کہ حملے سے فائدہ کس کو ہوا ہے۔
حنا ربانی کھر
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما حنا ربانی کھر نے کہا کہ ایرانی حدود سے حملہ انتہائی حیران کن ہے، ایران کی جانب سے حملے کا فیصلہ خطرناک ہے، حملے کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
حناربانی کھر نے مزید کہا کہ پاکستان جیسا دوست ملک ایران کی مدد کرتا رہا ہے، ایران کو تحفظات تھے تو بات کرنا چاہیئے تھی، غزہ کے لیے تمام مسلم ممالک کو اکھٹے ہونا چاہیئے، ایران کا رویہ سمجھ سے باہر ہے، حملے کی کسی طور وضاحت نہیں ہوسکتی۔
مشاہد حسین سید
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے حملے کی منطق سمجھ نہیں آرہی، حملے کا فائدہ کس کو ہورہا ہے؟ ایران کی جانب سے اچانک 3 ممالک پر حملہ کردیا گیا۔
مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ ایران میں سیکیورٹی کے حالات مناسب نہیں، ماضی میں ایران نے پاکستان کی بہت مدد کی، لگتا ہے کہ یہ توجہ ہٹانے کے لیے سازش ہے، عراق نے بھی ایران سے اپنا سفیر واپس بلالیا ہے، حملے سے نقصان ایران کا ہی ہوا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل ایرانی وزیردفاع کا بیان درست نہیں تھا، 2013 میں پاکستان اور ایران کا معاہدہ ہوا تھا، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل کرلڑنے کا فیصلہ ہوا تھا، حملے کا فائدہ امریکا، بھارت اور اسرائیل کو ہوا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایران کی جانب سے حملہ حماقت ہے، ابھی بھی معاملہ ٹھنڈا کرنے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک پڑوسیوں سے خراب تعلقات برداشت نہیں کرسکتے، کشیدگی بڑھنا پاکستان اور ایران کے حق میں نہیں، دہشت گردی پاکستان اور ایران دونوں کا مشترکہ مسئلہ ہے، دونوں ممالک کو خود معاملہ حل کرنا چاہیئے۔
انتخابات کے حوالے سے مشاہد حسین سید نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کوئی پتھر پر لکیر نہیں، پہلے بھی انتخابات ملتوی ہوچکے ہیں، جمہوری عمل چلے گا تو ملک میں استحکام آئے گا، نوازشریف کے لیے پہلے ہی کہا تھا کہ وہ سیاسی قیدی ہیں، ماضی میں ہمارے لیڈرز کے ساتھ رویہ مناسب نہیں رہا، سازگار ماحول ہوگا تو ملک میں سرمایہ کاری ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سیاستدان اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، پی ٹی آئی کی ناراضی یہ ہے کہ ”ہم تو ہیں راہوں میں“، ن لیگ کے لیے تو ریڈ کارپٹ والا استقبال ہوا ہے، ایک کمزور مخلوط حکومت آتی دیکھ رہا ہوں، آئندہ حکومت کے لیے کوئی بھی سرپرائز آسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.