Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

حکومتی کنٹرول سے باہر ہائی اوکٹین کی قیمت کہاں پہنچی؟

قیمت پیٹرول مارکیٹنگ کمپنیاں خود طے کرتی ہیں، منافع خوری پر اوگرا نے بارہا انتباہ کیا ہے
شائع 18 جنوری 2024 10:37am

اعلیٰ درجے کے پیٹرول (ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ) پر نگراں وفاقی حکومت نے پیٹرولیم لیوی تبدیل نہیں کی۔ ہائی آکٹین پیٹرول پر لیوی 50 روپے فی لیٹر ہے۔ دوسری طرف کمتر درجے کے ایک پیٹرول پمپ کے مالک نے بتایا کہ پیٹرول (موٹر گیسولین) پر لیوی 60 روپے فی لیٹر ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کے پچھلے جائزے میں ہائی آکٹین (ایچ او بی سی) پیٹرول قیمت 9 روپے فی لیٹر گری تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ہائی آکٹین پیٹرول کی قیمتوں پر آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کا کوئی اختیار نہیں۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں یہ پیٹرول خود درآمد کرکے اس کی قیمت بھی خود ہی مقرر کرتی ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ایک ہی شہر کے مختلف پیٹرول پمپس پر ہائی آکٹین پیٹرول کی قیمت مختلف ہوتی ہے۔

ہائی آکٹین پیٹرول پی ایس او 290 روپے، اٹل پیٹرولیم کمپنی 300 روپے اور شیل 295 روپے فی لیٹر کے نرخ سے فروخت کر رہی ہے۔ ریگیولر پیٹرول اور ہائی آکٹین پیٹرول کے نرخ میں اس وقت تقریباً 33 روپے فی لیٹر کا فرق ہے۔ جنوری 2023 سے اب تک انٹرنیشنل مارکیٹ میں ہائی آکٹین پیٹرول کا نرخ 95 ڈالر فی بیرل ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے روزنامہ بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ نومبر 2022 سے اب تک حکومت ہر ماہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 16 کروڑ روپے وصول کر رہی ہے۔ تب پی ڈی ایم کی حکومت نے ہائی آکٹین پیٹرول پر لیوی 30 روپے سے بڑھاکر 50 روپے فی لیٹر کردی تھی۔ پاکستان میں ہائی آکٹین کی یومیہ کھپت 300 میٹرک ٹن ہے۔

Petroleum Levy

HIGH OCTANE PETROL

OIL MARKETING COMPANIES