Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پیاز مہنگی ہونے سے کسان اور صارف دونوں کو نقصان، کما کون رہا ہے؟

زیادہ منافع بٹورنے کیلئے ہمارے تاجر معیاری پیاز باہر بھیج کر پست درجے کا مال منگوا رہے ہیں
شائع 18 جنوری 2024 09:06am

پیاز ایک بار پھر عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے۔ ایک ہفتے کے دوران پیاز کی کم از کم برآمدی قیمت 750 ڈالر فی ہزار کلو گرام سے بڑھ کر 1200 ڈالر فی ہزار کلو گرام ہو جانے سے ملک میں عام آدمی کے لیے پیاز کا خریدنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں پیاز 220 روپے سے 240 روپے فی کلو کے نرخ پر فروخت ہو رہی ہے۔

سندھ کی گیلی (کچی) پیاز مارکیٹ میں آچکی ہے۔ تاجر اس پیاز کو بھی زیادہ سے زیادہ بیچ کر بھرپور منافع بٹور رہے ہیں۔

برآمدی تاجروں نے وزارِتِ تجارت سے کہا ہے کہ وہ پیاز کی کم از کم برآمدی قیمت میں اضافے کو کنٹرول کرے۔ اس کے لیے لازم ہے کہ پیاز کاشت کرنے والوں کو کچھ ترغیب دی جائے۔ یہ دونوں کام نہیں ہو پارہے۔

ایک خوردہ فروش نے بتایا کہ مارکیٹ میں اچھی پیاز 250 روپے فی کلو کے تھوک نرخ سے فروخت ہو رہی ہے۔ بھارت نے 8 دسمبر کو پیاز کی (پاکستان کو) برآمد پر پابندی عائد کی۔ تب تک کراچی میں پیاز 150 تا 180 روپے فی کلو گرام کے نرخ پر فروخت ہو رہی تھی۔

جو ممالک بھارت سے پیاز کی درآمد پر انحصار کرتے ہیں وہاں پیاز کی قیمت بڑھتی جارہی ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستانی پیاز کو بھی عالمی منڈی میں اچھی قیمت مل رہی ہے۔ پیاز کے بہت سے برآمدی تاجروں نے صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے کے لیے پیاز ذخیرہ کرلی ہے۔

بہت سے تاجر پاکستان کی اعلیٰ درجے کی پیاز برآمد کرکے ملکی طلب پوری کرنے کے لیے افغانستان اور ایران سے اوسط درجے کی پیاز درآمد کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بھی زرِ مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

پیاز کے بحران سے عام صارفین بھی پریشان ہیں اور کاشت کار بھی الجھن کا شکار ہیں۔ فائدے میں صرف برآمدی تاجر یا آڑھتی ہیں۔ عوام کو ایسی درآمد شدہ پیاز کھانے کو مل رہی ہے جس میں لذت اور غذائیت دونوں کی کمی ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ خسارے میں کاشت کار ہیں۔ انہیں ان کی محنت کا پورا پھل نہیں مل پارہا۔

فلاحی انجمن ہول سیل ویجیٹیبل مارکیٹ کے صدر حاجی شاہ جہاں کا کہنا ہے کہ حکومت کو 10 سے 15 دن کے لیے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔

حاجی شاہ جہاں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھارت کی حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرسکتی ہے تو ہمارے ہاں ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ ہماری حکومت نے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کے بجائے اس کی برآمدی قیمت بڑھادی ہے جس کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں پیاز کی قیمت بڑھ گئی ہے۔

حاجی شاہ جہاں نے مزید بتایا کہ پیاز کی ہول سیل قیمت 150 سے 200 فی کلو کے درمیان ہے۔ متعدد ممالک میں دفاتر اور گودام رکھنے والے ادارے بلند قیمت پر بھی پاکستانی پیاز آسانی سے خرید کر لے جاتے ہیں۔ بھارت کی طرف سے پیاز کی برآمد پر پابندی کا بعض تاجر بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستانی پیاز کی بڑی شپمنٹس باہر بھیج رہے ہیں۔

india

Exports

onions