تیونس میں کشتی ڈوبنے سے 40 غیر قانونی تارکینِ وطن کی ہلاکت کا خدشہ
تیونس کے ساحل کے نزدیک غیر قانونی تارکین کی کشتی ڈوبنے سے 40 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
چینی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ تیونس کے جنوب مشرقی ساحل پر رونما ہوا۔ نیونیشین نیشنل گارڈ نے ایک بیان میں بتایا کہ 10 جنوری کی رات 40 تارکین وطن کشتی میں سوار ہوکر ایس فیکس کے ساحل سے روانہ ہوئے تھے۔ یہ لوگ بحیرہ روم عبور کرکے اٹلی میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
متاثرہ خاندانوں نے اپنے پیاروں سے رابطہ منقطع ہو جانے کے بارے میں مقامی حکام کو بتایا تھا۔ کشتی ڈوبنے سے لاپتا ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تلاش جاری ہے۔
یورپ جانے والے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے تیونس ایک اچھا انٹری پوائنٹ ہے۔ تیونس کی حکومت کے سخت اقدامات کے باوجود تیونس کے پانیوں سے گزر کر غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
تیونس کے حکام نے بتایا ہے کہ 2023 میں کم و بیش 70 ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو روکا گیا تھا۔ ان میں تیونس کے باشندوں کا تناسب 22 فیصد تھا۔
2022 میں جن لوگوں کو غیر قانونی طور پر یورپ جانے سے روکا گیا تھا یہ اُس سے دگنی تعداد ہے۔ تب 39 فیصد تیونسی تھے۔
تیونس کے علاوہ لیبیا کے ذریعے بھی ہر سال ہزاروں افراد غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کوشش میں بہت بڑی تعداد میں ہلاکتیں بھی واقع ہوتی ہیں تاہم اس کے باوجود غیر قانونی طور پر ترکِ وطن کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
Comments are closed on this story.