Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

سپریم کورٹ ججز کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

کمیٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے شامل
اپ ڈیٹ 16 جنوری 2024 07:22pm

سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف منفی مہم چلانے والوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے وفاقی حکومت نے تحقیقات کے لیے 6 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی۔

وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پرججوں کے خلاف منفی مہم چلانے والوں کے خلاف 6 رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنادی۔

اس حوالے سے وفاقی حکومت نے 6 رکنی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق کمیٹی کے سربراہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم ونگ ہوں گے، اس کے علاوہ تحقیقاتی کمیٹی میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے اور ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے جبکہ پی ٹی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل آئی بی اور آئی ایس آئی کا نمائندہ گریڈ 20 کا افسر ہوگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی ملزمان کی شناخت کرکے قانون کے کٹہرے میں لائے گی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات دے گی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف مذموم مہم چلانے والوں کا پتہ لگائے گی اور مذموم مہم چلانے والوں کو عدالت میں پیش کرکے چالان پیش کرے گی جبکہ عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کے خلاف متعلقہ عدالتوں میں مقدمات چلیں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی 15 دن میں ابتدائی رپورٹ وزارت داخلہ کو دے گی۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر کچھ عناصر کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کے تناظر میں اسلام آباد میں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سمیت دیگر عہدیداران نے پریس کانفرنس میں اداروں اور ججوں پر تنقید کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو کہتے ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان کے خلاف مہم چلانے والوں پر کارروائی کریں۔

یاد رہے کہ پچھلے دنوں سپریم کورٹ کے 2 ججز مستعفیٰ ہوئے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بطور جج فرائض انجام دینااعزاز کی بات تھی ،میں مزید کام جاری نہیں رکھنا چاہتا،سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوادیا،جسٹس اعجازالاحسن نے آج سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔جسٹس اعجازالاحسن کو اکتوبر 2024میں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن سینیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبرپر تھے،جسٹس منصور علی شاہ آئندہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی نے استعفیٰ دیدیا تھا۔جسٹس مظاہر نے اپنے استعفے میں مؤقف اختیار کیا میرے لیے اپنے عہدے پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں۔ بطور لاہورہائیکورٹ اورسپریم کورٹ جج رہنا اعزاز کی بات ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا،ایوان صدر کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر منظور کیا۔ صدر مملکت نے استعفیٰ آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔

Supreme Court

اسلام آباد

interior ministry

justice mazahir ali akbar naqvi

Justice Ejaz ul Ahsan

Campaign against judges

Investigative Committee