الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی ہونے کی وارننگ دے دی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے امیدواروں کی درخواست پر انتخابی نشانات تبدیل کیے جانے کی صورت میں 8 فروری کے انتخابات ملتوی ہونے کی وارننگ دے دی ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انتخابی نشان تبدیل کیے جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آرڈر دے چکا ہے اور پرنٹنگ کا کام شروع ہو گیا ہے۔
ترجمان الیکشن کا کہنا ہے کہ انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انتخابی نشان تبدیل کیے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا آرڈر دے چکا ہے اور پرنٹنگ کا کام شروع ہو گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اگر اسی طرح انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تو اس سے ایک طرف تو الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا گیا ہے کیونکہ بیلٹ پیپر دوبارہ پرنٹ کروانا پڑیں گے جس کے لیے پہلے ہی وقت محدود ہے اور دوسری طرف جو اسپیشل کاغذ بیلٹ پیپرز کے لیے مہیا ہے، وہ بھی ضائع ہو جائے گا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 2018 کے انتخابات میں 800 ٹن کاغذ بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لیے استعمال ہوا تھا جبکہ اس بار 2024 کے انتخابات میں 2070 ٹن کاغذ استعمال ہونے کا تخمینہ ہے، اسی طرح 2018 کے انتخابات میں 11،700 امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ اس بار 18،059 امیدوار میدان میں ہیں۔2018 میں 220 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے تھے جبکہ اس بار 260 ملین بیلٹ پیپرز چھپوائے جا رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میٹنگ کر رہا ہے کہ اس صورتحال سے کیسے نبردآزما ہوا جائے اور کمیشن کی طرف سے بار بار جو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اب انتخابی نشان تبدیل نہ کیے جائیں، ان پر کیسے عمل کروایا جائے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ اگر انتخابی نشانات کو تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ نہ رکا تو ایسے انتخابی حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہے گا۔
ہائیکورٹس میں انتخابی نشان تبدیل کیے جانے سے الیکشن ملتوی ہونے کا خدشہ
ہائیکورٹس کی جانب سے انتخابی نشان تبدیل ہونے کے باعث متعلقہ حلقوں میں الیکشن ملتوی ہونےکا خدشہ ہے۔
ہائی کورٹس کی جانب سے انتخابی نشان تبدیل ہونے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں انتخابی نشان تبدیل کرنے کے معاملے پر ہائیکورٹس کے فیصلوں کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی نشان تبدیل ہوئے تو الیکشن کمیشن متعلقہ حلقوں میں الیکشن ملتوی کرسکتا ہے۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں الیکشن 2024 کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع کر دی ہے۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے اعلامیہ بھی جاری کیا ہے جس کے مطابق ملک بھر میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام گزشتہ روز سے شروع ہوچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر انتخابی نشان تبدیل ہوئے تو الیکشن کمیشن کے لیے متعلقہ حلقوں سے الیکشن کا انعقاد مشکل ہوجائے گا۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی نشانات کی تبدیلی سے روک دیا
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ریٹرننگ افسران کو امیدواروں کی درخواست پر انتخابی نشانات تبدیل کرنے سے روک دیا۔
کئی حلقوں میں مختلف امیدواروں نے پارٹی ٹکٹ ہونے کے باوجود غلط انتخابی نشان الاٹ ہونے کی درخواست ہے جبکہ بعض حلقوں میں آزاد امیدوار بوتل اور بینگن جیسے نشانات کے خلاف ہائیکورٹس میں گئے ہیں۔
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منگل کو جاری ایک حکم نامے میں ریٹرنگ افسران سے کہا ہے وہ انتخابی نشان کی تبدیلی سے گریز کریں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ”تمام صوبائی الیکشن کمشنر، ڈی آراوز، اور آر اوز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انتخابی نشان کی تبدیلی سے اس مرحلہ پر اجتناب کریں۔“
حکم نامے کے مطابق، ”اگر کوئی تبدیلی لازم درکار ہو تو کمیشن سے پیشگی اجازت لیں کیونکہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع ہو چکی ہے اور ہوسکتا ہے انتخابی نشان کی تبدیلی ممکن نہ ہوسکے۔“
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گذشتہ روز کہا تھا کہ پارٹی کے کم ازکم 7 امیدواروں کو تیر کا نشان نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے وہ آزاد امیدوار شمار ہوں گے۔
Comments are closed on this story.