کھلی دھاندلی! پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہو رہا ہے ن لیگ سے نہیں ہوا، امریکی ماہر
امریکہ کے ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیا سے متعلق ماہر مائیکل کوگلمین نے پاکستان کی تازہ ترین سیاسی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف کھلی پری پول دھاندلی کی جا رہی ہے۔
کوگلمین نے ایک لیگی حامی کے ساتھ دلچسپ مکالمے میں اتفاق کیا کہ 2018 میں بھی پری پول دھاندلی ہوئی تاہم ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ وہ نہیں ہوا جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں سیاسی کارکنوں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کرنے کے دو بڑے نتائج یہ ہوں گے کہ امیدواروں کے لیے انتخابی مہم مشکل اور مہنگی ہو جائے گی جب کہ الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کی حمایت سے جیتنے والے امیدوار کسی بھی جماعت میں شمولیت کے لیے آزاد ہوں گے۔
مائیکل کوگلمین نے سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آنے کے فورا بعد ایک ٹوئیٹ میں کہاکہ پی ٹی آئی رہنما جیل میں ہیں، پی ٹی آئی کے انتخابی امیداروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی کی آن لائن ریلیوں اور فنڈ جمع کرنے پر پابندی ہے، پی ٹی آئی کے سب سے بڑے مخالف کے قانونی مسائل ختم ہو گئے ہیں، سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے حامی سمجھے جانے والے جج استعفے دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کو انتخابی نشان کے استعمال کی اجازت نہیں مل رہی۔ یہ ڈھکی چھپی نہیں، کھلی پری پول دھاندلی ہے۔
کوگلمین کی اس ٹوئیٹ کے جواب میں مسلم لیگ ن کے ایک حامی نے لکھا کہ جو کچھ آپ نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا ہے یہ 2018 میں مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ جو آپ بوتے ہیں وہی آپ کاٹتے ہیں۔
کوگلمین نے جواب میں کہا، میں مکمل اتفاق کرتا ہوں گوکہ اس مرتبہ یہ سب زیادہ بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے اور 2018 کے مقابلے میں چیزیں کم ڈھکی چھپی ہیں۔
تاہم دلچسپ بات یہ ہے کچھ دیر بعد کوگل مین نے ایک اور ٹوئٹ میں لیگی حامی کو منتخب کرتے ہوئے کہاکہ میں نے آپ کے تبصرے کو غلط پڑھا۔ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ جو کچھ میں نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے یہی کچھ 2018 میں پی ایم ایل این کے ساتھ ہوا تھا۔ میرا کہنا یہ تھا کہ 2018 میں پری الیکشن دھاندلی ہوئی تھی لیکن اس سطح کی نہیں جو آج پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہی ہے۔
کوگلمین کی اس تصحیح کا پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے شکریہ ادا کیا گیا۔
Comments are closed on this story.