Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

تحریک انصاف نون — پی ٹی آئی نظریاتی کیا ہے

پلان 'بی' کے تحت امیدواروں کو ٹکٹ اختر ڈار کے دستخط سے جاری ہوئے ہیں
اپ ڈیٹ 13 جنوری 2024 05:45pm
پی ٹی آئی نظریاتی 2016 میں رجسٹر ہوئی جب کہ اسے بلے باز کا انتخابی نشان ملا
پی ٹی آئی نظریاتی 2016 میں رجسٹر ہوئی جب کہ اسے بلے باز کا انتخابی نشان ملا

پاکستان تحریک انصاف نے اپنی انتخابی حکمت عملی کے پلان بی کے تحت اپنے امیداروں کو ’تحریک انصاف نظریاتی‘ کے نام سے بھی ٹکٹ جاری کیے اور ہفتہ کے روز امیدواروں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ یہ ٹکٹ جمع کرا دیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کا نام پہلی مرتبہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں نہیں سنا گیا۔ اس کے حوالے سے خبریں پہلے بھی آچکی ہیں لیکن بہت سے لوگوں کے لیے یہ بات باعث حیرت ہے کہ اس جماعت کو پی ٹی آئی نے اپنے پلان ’بی‘ کے لیے رکھا ہوا تھا۔

پی ٹی آئی کا پلان بی یہ ہے کہ اگر اسے پاکستان تحریک انصاف کے نام اور بلے کے نشان سے الیکشن نہیں لڑنے دیا جاتا تو اس کے امیدوار پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ ریٹرنگ افسران کو جمع کرا دیں گے جس کے بعد بلے باز یعنی بیٹسمین کا نشان موجود ہے۔

اس جماعت کا نام اور انتخابی نشان دونوں ہی پی ٹی آئی کے نام اور انتخابی نشان سے ملتے جلتے ہیں۔

لیکن یہ کوئی بہت نئی جماعت نہیں۔ اس کی رجسٹریشن کو 9 برس ہو چکے ہیں۔

پی ٹی آئی نظریاتی یا پی ٹی آئی نون 2016 میں الیکشن کمیشن میں رجسٹر ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اختر اقبال ڈار کی درخواست قبول کرتے ہوئے اس پارٹی کو رجسٹر کیا تھا۔

پی ٹی آئی نے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جو مسترد ہوگئی۔

 اختر اقبال ڈار۔ فائل فوٹو
اختر اقبال ڈار۔ فائل فوٹو

سال 2022 میں پی ٹی آئی حکومت ختم ہونے کے کچھ عرصے بعد یہ جماعت ایک بار پھر اس وقت سرخیوں میں آئی جب پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ وہ پی ٹی آئی نظریاتی کو بیٹسمین کا انتخابی نشان نہ دے۔

پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایسا ہوا تو اس کے ووٹر کنفیوژ ہو جائیں گے۔

تاہم یہ درخواست بھی مسترد ہوگئی اور پی ٹی آئی نون کو بلے باز کا نشان مل گیا۔

جون 2022 میں پی ٹی آئی نون نے ضمنی الیکشن میں بھی حصہ لیا۔

 ٹکٹ اختر اقبال ڈار کے دستخطوں سے جاری ہوئے
ٹکٹ اختر اقبال ڈار کے دستخطوں سے جاری ہوئے

دونوں جماعتوں کا انتخابی نشان ہی ملتا جلتا نہیں بلکہ ان کا پرچم بھی ایک جیسا ہے۔

اس وقت یہی خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی نظریاتی کا مقصد عمران خان کی پی ٹی آئی کو نقصان پہنچانا ہے۔

اس تاثر کی وجہ یہ بھی ہے کہ اختر اقبال ڈار ماضی میں عمران خان کے خلاف بیانات دے چکے ہیں۔

اختر اقبال ڈار ماضی میں پی ٹی آئی کا حصہ تھے اور اس کی سینٹرل میڈیا کمیٹی میں بھی شامل تھے۔

یہ بات واضح نہیں ہے کہ پی ٹی آئی نظریاتی اور پی ٹی آئی کی قیادت میں خلیج کیسے کم ہوئی لیکن کہا جا رہا ہے کہ اختر اقبال ڈار نے مشکل وقت میں اپنی جماعت عمران خان کے حوالے کردی ہے۔

پی ٹی آئی نون یا پی ٹی آئی نظریاتی کے ٹکٹ بھی اختر اقبال ڈار کے دستخطوں سے جاری ہوئے ہیں۔

اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ پی ٹی آئی نون کے امیدوار منتخب ہونے کے بعد پارٹی سربراہ اختر اقبال ڈار کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔

انگریزی معاصر ڈان کے مطابق پی ٹی آئی سے مذاکرات کے بعد پی ٹی آئی نظریاتی نے امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا تاہم پارٹی کے رہنما اس معاملے پر ذرائع ابلاغ سے بات کرنے کو تیار نہیں اور ذرائع سے بھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ معاملات کن شرائط پر طے پائے ہیں۔

ڈان کےمطابق پی ٹی آئی کی جانب اتنا کہا گیا کہ نظریاتی گروپ کے بعض امیدواروں کا بھی خیال رکھا جائے گا۔

ڈان کے صحافی نبیل انور ڈھکو کے مطابق اس انتظام کے نتیجے میں کچھ پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ مثال کے طور پر این اے 58 چکوال سے پی ٹی آئی نظریاتی پہلے ہی چوہدری عمران قیصر عباس کو ٹکٹ دے چکی ہے جبکہ پی ٹی آئی نے اس حلقے سے ایاز امیر کو ٹکٹ دیا ہے۔

جن حلقوں پر نظریاتی گروپ کے امیدواروں نے پہلے ٹکٹ جمع کرادیئے وہاں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

پی ٹی آئی کو اپنے پلان بی کی مکمل تفصیلات کا اعلان کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار تھا تاہم فیصلہ آنے سے قبل ہی ہفتہ کے روز امیداروں کو بتا دیا گیا کہ وہ پی ٹی آئی نظریاتی والا ٹکٹ جمع کرا دیں۔

pti

Election 2024

PTI bat symbol

PTI Nazriati

PTI N

PTI blan B