’میں تو سدا ہنستی رہی ہوں‘ پی ٹی آئی کارکن نورین نے بیان بدل لیا
** کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر #نورین رورہی ہے ٹرینڈ کا باعث بننےوالی پی ٹی آئی کی رکن نورین فاروق خان نے وضاحت کی ہے کہ وہ رو نہیں رہی تھیں۔**
اس ٹرینڈ کا آغاز وقت شروع ہوا جب صحافی اورسیاسی تجزیہ کار حسن ایوب نے اے آر وائی نیوز پر نشر کیے جانے والے کرنٹ افیئر کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں بات کی۔اس ٹی وی شو میں کی جانے والی بحث پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے گرد گھومتی رہی۔
مسلم لیگ (ن) کے حامی صحافی سمجھے جانے والے حسن ایوب نے کہا تھا کہ 2020 میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے بیرسٹر گوہر چیئرمین بنے جبکہ پرانی کارکن نورین فاروق خان پیچھے رہ گئیں، نورین اب رو رہی ہیں۔ ”وہ چاہتی ہیں کہ انتخابات ہوں۔“
صحافی کے الفاظ اور نورین کے بارے میں زیادہ معلومات نہ ہونے کی بنیاد پر سوشل میڈیا پر کئی دن سے یہ معاملہ ٹرینڈنگ کرتا رہا ۔
تاہم اس وقت صحافی کے موقف کو درست قرار دینے والی نورین نے وضاحت کی ہے کہ وہرو نہیں رہی تھیں جیسا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے بلکہ جو کچھ ہو رہا تھا وہ اس کے برعکس تھا۔
نورین فاروق خان جمعہ کو سپریم کورٹ پہنچیں جہاں پی ٹی آئی کے بلے کے انتخابی نشان سے متعلق کیس کی سماعت ہو رہی تھی۔ وہ بھی اس کیس میں فریق ہیں۔
جب ایک صحافی نے از راہِ تفنن پوچھا کہ کیا آپ رو رہی تھیں تو نورین نے بھرپور اعتماد کے ساتھ کہا کہ وہ تو ہمیشہ ہنستی رہی ہیں۔
جب پوچھا گیا کہ آپ اتنی جذباتی کیوں ہو رہی تھیں تو انہوں نے کہا کہ میں تو پارٹی کی مشکلات کے بارے میں سوچ کر پریشان تھی۔ نورین نے وضاحت کی کہ انہیں پارٹی کی طرف سے کبھی رکنیت کی تنسیخ کا خط نہیں ملا۔
اس سے قبل نورین نے ٹی وی ٹاک شو میں اپنے بارے میں صحافی کے ریمارکس پر کہا تھا کہ انہوں نے کچھ ایسا غلط بھی نہیں کہا تھا۔ صحافی کا کہنا تھا کہ نورین پارٹی کے معاملات پر احتجاج کر رہی تھیں۔
Comments are closed on this story.