ایودھیا کا رام مندر انتہا پسند ہندو جماعتوں کو لڑانے لگا
ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر تعمیر کیے جانے والے رام جنم بھومی مندر نے انتہا پسند جماعتوں بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیو سینا کو آمنے سامنے کھڑا کردیا ہے۔
دونوں جماعتوں کے رہنمائوں کے درمیان الزام تراشی جاری ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نزدیک آنے پر الزام تراشی خونیں تصادم میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔
شیو سینا کا کہنا ہے کہ بی جے پی رام مندر کو اور ایک الیکشن جیتنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ یہی الزام کانگریس اور دیگر جماعتوں نے بھی عائد کیا ہے۔
رام مندر کا افتتاح 22 جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔ مودی نے اس ایونٹ کو ووٹر بینک مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ مودی نے گیارہ روزہ خصوصی پوجا شروع کی ہے۔ اس پوجا کے لیے وہ متعدد شہروں کے دورے کرکے مندروں میں حاضری دے رہے ہیں۔
شیو سینا کے رکن اسمبلی سنجے راوت کا کہنا ہے کہ مودی سرکار رام مندر کو سیاسی فتح کا ہتھکنڈا بنانے پر تُلی ہوئی ہے اور اب وزیر اعظم نے شیو سینا کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے کے ناسک کے دورے کے اعلان پر خود ہاں جاکر کلا مندر میں پوجا کرنا چاہتے ہیں۔
سنجے راوت نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کو ملک و قوم کی اتنی ہی فکر لاحق ہے تو منی پور جائیں جہاں سیکیورٹی فورسز کو باغیوں کی طرف سے خونیں شورش کا سامنا ہے۔
سنجے راوت کے اس بیان پر بی جے پی کے رہنمائوں نے شدید ردعمل ظاہر ہے۔ سنجے راوت سے قبل کانگریس کے پارلیمانی ششی تھرور نے بھی مودی سرکار کو رام مندر کے معاملے میں آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ رام مندر کا افتتاح بی جے پی اور مودی سرکار کا ایونٹ ہے، ہندو دھرم کا نہیں۔
Comments are closed on this story.