شہزاد اکبر نے شہباز شریف فیملی کی منی لانڈرنگ کیس میں بریت کو چلینج کر دیا
پی ٹی آئی کے مفرور رہنما مرزا شہزاد اکبر نے شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
مراز شہزاد اکبر نے ایف آئی اے سینٹرل کورٹ نمبر ون کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چلینج کیا ہے۔
ان کی جانب سے دائر درخواست میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز سمیت دیگر ملزمان کی بریت لاہور ہائیکورٹ میں چلینج کی گئی ہے۔
شہزاد اکبر نے ایڈووکیٹ ہارون الیاس کی وساطت سے سینٹرل کورٹ کا فیصلہ چلینج کیا، جنہوں نے کیس سماعت کے لیے مقرر کیے جانے کی درخواست بھی دائر کر دی۔
درخواست میں ایف آئی اے، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں شہزاد اکبر کا مؤقف ہے کہ ایف آئی اے سینٹرل کورٹ کا فیصلہ حقائق سے ہٹ کر ہے کیونکہ دوران انکوائری 28 بے نامی اکاؤنٹ سامنے آئے، 15 ہزار ٹرانزیکشن کا ریکارڈ بھی موجود تھا جس کو چالان کا حصہ بنایا گیا ہے اور چالان میں 100 لوگوں کی گواہوں کی فہرست فراہم کی گئی۔
درخواست گزار کے مطابق 15ہزار ٹرانزیکشن سے 16ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی اور اس کے باوجود 22 دسمبر کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانتیں کنفرم کی گئیں، ضمانتیں کنفرم کرنے والے جج کو اس وقت کے بننے والے وزیراعظم شہباز شریف نے انفارمیشن کمشنر مقرر کر دیا۔
شہزاد اکبر کا مؤقف ہے کہ دوران سماعت ٹرائل کورٹ نے 27 سوالات اٹھائے اور ایف آئی اے سے جوابات طلب کیے جو کہ غیر آئینی ہے، ٹرائل کورٹ کس طرح سوالات اٹھا سکتی ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا، ٹرائل کورٹ نے جن ملزمان کو بری کیا ان کے خلاف دستاویزات ثبوت موجود تھے۔
ملزمان کے خلاف 4 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزی ثبوت درخواست کے ساتھ جمع کروائے گئے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایف آئی اے ٹرائل سینٹرل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
Comments are closed on this story.