Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

پیپسی نے بھارت کے خلاف ’آلوکے حق‘ کا مقدمہ جیت لیا

پیپسی واحد امریکی کمپنی نہیں ہے جسے بھارت میں پیٹنٹ کی خلاف ورزی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
اپ ڈیٹ 11 جنوری 2024 10:19am

بھارت کی ایک عدالت نے پیپسی کو انکارپوریٹڈ (پی ای پی) کے مقبول لیز چپس بنانے میں استعمال کیے جانے والے آلو کیلئے پیٹنٹ ( ایک سرکاری اتھارٹی یا لائسنس جو ایک مقررہ مدت کے لیے حقوق فراہم کرتا ہے) منسوخ کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

بھارت کی پروٹیکشن آف پلانٹ ورائٹیز اینڈ فارمرز رائٹس (پی پی وی ایف آر) اتھارٹی نے 2021 میں پیپسی کو کے آلوؤں کی ایک خاص قسم کے لیے حق یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا کہ بھارتی قوانین بیج کی اقسام کو پیٹنٹ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔

اس فیصلے کے خلاف پیپسی کو نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جو جولائی 2023 میں جج نوین چاولہ نے خارج کر دی تھی۔ اس کے بعد کمپنی نے اسی عدالت سے یہ فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی تھی۔

دہلی ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما اور دھرمیش شرما نے 9 جنوری کو کیے جانے والے فیصلے سے جولائی 2023 کے فیصلے کوتبدیل کردیا جس کا پیپسی کو کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔

پیپسی کو انڈیا کے ترجمان نے ای میل کے ذریعے جاری ایک بیان میں کہا، ’ہم وقف ہیں اور کسان برادریوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ ان کے فائدے اور مجموعی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

پیپسی کو، جس نے 1989 میں بھارت میں اپنا پہلا پوٹیٹو چِپ پلانٹ قائم کیا تھا، کسانوں کے ایک گروپ کو ایف سی 5 بیج کی قسم فراہم کرتا ہے جو بدلے میں اپنی پیداوار کمپنی کو مقررہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔

2019 میں پیپسی کو نے ایف سی 5 آلو کی قسم کی کاشت کرنے پر 4 بھارتی کسانوں پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپن پیٹنٹ کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔ کمپنی نے پیٹنٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر ہر ایک کسان سے انفرادی طور پر 10 ملین روپے (120،490 ڈالر) سے زائد ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔

بعد ازاں پیپسی کو نے کسانوں کے خلاف مقدمات واپس لے لیے تھے۔

کمپنی کا موقف ہے کہ اس نے خصوصی طور پر آلوؤں کی ایف سی 5 قسم تیار کی اور اسے 2016 میں رجسٹر کیا۔ اس خاص قسم میں قسم میں آلو کے چپس (لیز ) بنانے کے لیے ضروری نمی کی مقدار کم ہوتی ہے۔

پیپسی کو واحد امریکی کمپنی نہیں ہے جسے بھارت میں پیٹنٹ کی خلاف ورزی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ طویل عرصے سے انٹلیکچوئل پراپرٹی تنازع کے بعد بیج بنانے والی کمپنی مونسینٹو، جو اب جرمن دوا ساز کمپنی بائر اے جی کی ملکیت ہے، نے بھارت میں کچھ کاروباروں سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔

india

PEPSICO

LAYS