بنگلا دیش انتخابات شفاف تھے نہ غیر جانبدار، امریکا اور برطانیہ نے سوالات اٹھا دیے
برطانیہ اور امریکا نے بنگلادیش میں متنازع الیکشن پر سوالات اٹھادیے ۔ عام انتخابات میں شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ نے مسلسل چوتھی اور مجموعی طور پر پانچویں بار الیکشن جیت کر ریکارڈ قائم کیا ہے۔
بنگلا دیشن کے انتخابات اپوزیشن کی طرف سے مکمل بائیکاٹ کےمتنازع قرار پائے ہیں۔ ووٹنگ کے بعد عوامی لیگ دو تہائی اکثریت کی حامل قرار پائی۔
تاہم امریکا اور برطانیہ کی جانب سے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ شفاف تھے نہ ہی غیرجانبدار۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہم بنگلہ دیش کے عوام اور آزاد انہ اور منصفانہ انتخابات میں رہنماؤں کے انتخاب کیلئے اُن کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔
ملر نے لکھا کہ، ’ہم دوسرے مبصرین کے ساتھ اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ انتخابات آزادانہ یا منصفانہ نہیں تھے، اور ہم انتخابات کے دوران اور اس سے پہلے کے مہینوں میں ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔‘
امریکا نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بنگلادیش کےانتخابات میں تمام جماعتوں کا حصہ نہ لینا افسوسناک ہے۔
دوسری جانب برطانیہ نے بھی کہا ہے کہ بنگلا دیش کے انتخابات آزادانہ اور منصفانہ معیار کے مطابق نہیں، اپوزیشن کی جانب سے بائیکاٹ کرنا بھی جمہوری نہیں ہے۔
تاہم فتح کا جشن منانے والی شیخ حسینہ واجد نے انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہاگرکوئی پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیتی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک میں جمہوریت نہیں، تنقید کرنے والے ایسا کرتے رہیں۔
واضح رہے کہ پولنگ کے دوران ملک بھر میں متعدد مقامات پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اور پولیس میں تصادم کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
بنگلہ دیش انتخابات: امریکا نے نئی ویزا پالیسی کا اعلان کردیا
عوامی لیگ نے 300 سے زائد نشستوں والی پارلیمنٹ میں 223 نشستیں حاصل کی ہیں۔ 45 نشستیں آزاد امیدواروں نے حاصل کیں۔ تقریباً تمام ہی آزاد امیدواروں کا تعلق عوامی لیگ سے تھا۔ جاتیو پارٹی نے 8 نشتیں حاصل کیں۔
شیخ حسینہ واجد نے گوپال گنج تھری کی نشست 1986 کے بعد مسلسل آٹھویں بار جیتی۔ انہوں نے 2 لاکھ 49 ہزار سے زائد ووٹ لیے جبکہ ان کے حریف بنگلا دیش سپریم پورٹی کے نظام الدین لشکر کو صرف 469 ووٹ ملے۔
Comments are closed on this story.