Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

اکانومسٹ میں شائع مضمون آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے لکھوایا، عمران خان کا بڑا اعتراف

حکومت ان شبہات کا اظہار کرچکی ہے کہ مضمون عمران خان نے نہیں لکھا تھا
شائع 09 جنوری 2024 08:53am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دی اکانومسٹ میں حال ہی میں ان کے نام سے شائع کیا جانے والا مضمون دراصل ’مصنوعی ذہانت‘ کی مدد سے لکھا گیا تھا۔

عمران خان نے یہ دعویٰ پیر 8 جنوری کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس اور توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے بعد کوریج کیلئے جیل کے اندر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع خبر کے مطابق مضمون کے مندرجات کی تصدیق کرتے ہوئےعمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ مضمون خود نہیں لکھا بلکہ یہ ان نکات پر مبنی تھاجو انہوں نے طے کیے تھے اور انہیں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے الفاظ میں ڈھالا گیا تھا۔

عمران خان نے اپنے مضمون میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ، ’پاکستان میں عام انتخابات مقررہ تاریخ 8 فروری کو بالکل بھی نہیں ہوں گے، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو بھی اس طرح کے انتخابات تباہی اور تماشہ ہوں گے کیونکہ پی ٹی آئی کو انتخابی مہم چلانے کے بنیادی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔‘

اگرچہ مضمون کا متن اور لہجہ عمران خان کے موقف سے مطابقت رکھتا تھا لیکن کئی مبصرین کو اس بات پر شکوک و شبہات تھے کہ آیا بانی پی ٹی آئی نے یہ مضمون ذاتی طور پر لکھا تھا یا نہیں۔

اس سے قبل نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ کوئی جیل میں رہتے ہوئے کوئی مضمون یا کتاب نہیں لکھ سکتا، ہمیں اعتراض ہے کہ یہ مضمون پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین نے نہیں لکھا۔

وفاقی وزیر نے الزام عائد کیا تھا کہ جیل سے ایسا کوئی مواد کسی میڈیا ادارے کو لیک نہیں ہوا، دی اکانومسٹ نے پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین کے نام پر ’گھوسٹ مضمون‘ شائع کیا۔

مضمون کی حقیقت کے بارے میں پوچھے جانے پر عمران خان کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس میں پی ٹی آئی کے بانی کی جانب سے مختلف اوقات میں بیان کیے گئے حقائق شامل ہیں، یہ مضمون سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پہلے سے موجود حقائق کا مجموعہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے یہ تفصیلات جیل میں خود سے ملاقات کیلئے جانے والے کچھ مہمانوں کے ساتھ شیئر کی تھیں اور ہوسکتا ہے کہ انہی افراد میں سے کسی نے یہ سب میگزین سے وابستہ کسی فرد کو بتایا ہو، جس نے ان حقائق کو ایک مضمون کی شکل میں یکجا کیا ہو۔

یہ مضمون دی اکانومسٹ میں جمعرات 4 جنوری کو پہلی بار شائع کیا گیا تھا جس کے بعد سے اسے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے کم از کم 7 بار دوبارہ پوسٹ کیا گیا ہے۔ ان پوسٹس کو 25 ملین سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے دی اکانومسٹ کی ان پوسٹس کے تحت جوابات میں اپنا بیانیہ پیش کیا۔ بشمول پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پارٹی کے متعدد حامیوں کی جانب سےایسی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن میں عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش، مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں پر ظلم و ستم کے دعوے شامل ہیں۔

چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت پر مبنی پروگراموں کو مضامین لکھنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم ڈیجیٹل رائٹس کے ماہر اسامہ خلجی نے عمران خان کے اس دعوے پر کچھ حد تک شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہے یہ مضمون عمران خان کے انداز میں لکھا گیا ہو، مصنوعی ذہانت ان کے نوٹس کی بنیاد پر استعمال کی گئی تھی، یا ان کے قریبی ساتھیوں نے اس میں ترمیم کی تھی، یہ مضمون کے مواد کی طرح اہم نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت ایک ایسا آلہ ہے جسے لکھنے میں مدد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

pti

imran khan

Adyala Jail

The Economist Article