Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کالعدم قرار، نوازشریف اور جہانگیر ترین کی سزا ختم

سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کا فیصلہ بھی ختم کردیا ہے
اپ ڈیٹ 08 جنوری 2024 11:03pm
فوٹو: یوٹیوب سپریم کورٹ۔ اسکرین گریپ
فوٹو: یوٹیوب سپریم کورٹ۔ اسکرین گریپ

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا اور سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کو کالعدم قراد دے دیا۔

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی سے متعلق فیصلہ سنادیا اور اپنے مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کردی۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیس کا فیصلہ 6 ایک کے تناسب سے سنایا، جس میں کہا گیا ہے کہ سیاستدانوں کی تاحیات نا اہلی نہیں ہوگی، الیکشن لڑنا شہریوں کا بنیادی حق ہے۔

عدالت نے سمیع اللہ بلوچ کے خلاف فیصلہ ختم کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس آئین کے آرٹیکل 184(3) میں کسی کی نااہلی کا اختیار نہیں ہے، سیاستدان 5 سال کے لیے نا اہل ہوں گے، الیکشن ایکٹ کے تحت نا اہلی کی مدت 5 سال ہے۔

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ

سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل باسٹھ ون ایف خود سے نفاذ نہیں ہوتا، 62 ون ایف کے کوئی قانون وضاحت نہیں کرتا، سیکشن 232(2) کا قانون فیلڈ میں موجود ہے، موجودہ کیس میں سیکشن 232(2) کے جائزہ لینے کی ضرورت نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل62 ون ایف کوئی از خود لاگو ہونے والی شق نہیں، آرٹیکل نااہلی کے ڈیکلریشن، مدت کےتعین کا طریقہ نہیں بتاتا، ایسا کوئی قانون بھی نہیں ہے جو 62 ون ایف کے تحت نااہلی کے ڈیکلیریشن کی مجاز عدالت کا تعین کرے۔

فیصلے کے مطابق 62 ون ایف کے تحت آرٹیکل 10 اے، شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کا طریقہ کار موجود نہیں، 62 ون ایف کے تاحیات کسی کی نااہلی والی تشریح اس آرٹیکل کے سکوپ سے باہر ہے، ایسی تشریح شہریوں کے انتخابات میں حصہ لینے اور پسند کے امیدوار کو ووٹ دینے کے بنیادی حق کو ختم کرتی ہے۔

تحریری فیصلے میں ہے کہ ایسی تشریح آئین کے آرٹیکل 17 میں درج حقوق کیخلاف ہے، جب تک کوئی قانون 62 ون ایف کو قابل عمل بنانے نہیں آتا اس کی حیثیت 62ون ڈی ، ای اور جی جیسی ہی ہے، تاحیات نااہلی والا فیصلہ جو آئین میں موجود ہی نہیں وہ پڑھنے جیسا تھا۔

نوازشریف اور جہانگیر ترین الیکشن کے اہل قرار

فیصلے کے بعد ن لیگ کے قائد نوازشریف اور استحکام پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کی نااہلی ختم ہوگئی ہے، اور دونوں رہنما آئندہ الیکشن لڑ سکیں گے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ

7 رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس یحی آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ اور اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، 62 ون ایف کی نااہلی تاحیات نہیں لیکن عدالتی فیصلہ برقرار رہنے تک رہے گی، آرٹیکل 62 ون ایف کو آئین سے الگ کر کے نہیں پڑھا جاسکتا، سمیع اللہ بلوچ فیصلہ درست تھا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، تاحیات نااہلی کا فیصلہ پانچ جنوری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں چار سماعتیں ہوئیں جس کے بعد جمعہ کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل تھے۔

تاحیات نااہلی: سمیع اللہ بلوچ کیس کیا ہے؟

دسمبر کے وسط میں سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت سے متعلق تمام مقدمات ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا تھا۔

گزشتہ سماعتوں کے دوران 62 ون ایف سے متعلق تشریح کیلئے عدالتی معاونین اور اٹارنی جنرل نے دلائل دیے، جبکہ 62 ون ایف کا دوبارہ جائزہ لینے کیلئے تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز نے اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تائید کی تھی۔

سپریم کورٹ نے عدالتی معاونین اور اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد جمعہ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)

Article 62 (1) (F)

Lifetime Disqualification Case

Live Proceedings