مودی مخالف ریمارکس پر بھارت اور مالدیپ کے درمیان سفارتی کشیدگی
مودی مخالف ریمارکس نے بھارت اور مالدیپ کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی پیدا کردی ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزارتِ خارجہ کی طرف سے مالدیپ کے ہائی کمشنر کی طلبی کے بعد مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں بھارتی ہائی کمشنر کو بھی دفترِخارجہ میں طلب کرلیا گیا۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کا تمسخر اڑانے پر مالدیپ کی ایک نائب وزیر اور چند دوسرے سیاست دانوں کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ یہ معاملہ دونوں ملکوں کے تعلقات پر بھی اثر انداز ہوچلا ہے۔
آج (پیر کو) نئی دہلی میں حکومت نے مالدیپ کے ہائی کمشنر ابراہیم شہیب کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف توہین آمیز ریمارکس پر شدید احتجاج کیا۔ چند ہی گھنٹوں بعد مالدیپ کی حکومت نے بھی بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا۔
مالدیپ کی حکومت نے گزشتہ روز تین وزرا (مریم شعونہ، مالسا شریف اور محزوم ماجد) کو معطل کردیا تھا۔
مالدیپ کی نوجوانوں کے امور کی نائب وزیر مریم شعوبہ نے چند روز پیشتر ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں نریندر مودی کے لکشادویپ کے دورے کے حوالے سے چند نا مناسب باتیں کہی تھیں۔
مریم نے اپنی پوسٹ میں نریندر مودی کو اسرائیل کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مسخرے ہیں۔
یہ سوشل میڈیا پوسٹ لکشادویپ میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مودی کی بعض سرگرمیوں کے حوالے سے تھی۔ مودی نے ساحل پر چہل قدمی بھی کی اور اسکوپا ڈائیونگ بھی۔
مریم اور مالدیپ کے دیگر سیاست دانوں کی طرف سے نریندر مودی کا تمسخر اڑائے جانے پر مالدیپ کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس پورے معاملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
حکومت نے اپنے بیان میں مودی سے متعلق مریم اور دیگر سیاست دانوں کے ریمارکس کو ذاتیات قرار دے کر اُن کو سرزنش کی ہے۔
سرکاری بیان میں کہا گیا گیا ہے کہ کسی بھی سربراہِ مملکت یا سربراہِ حکومت پر اس طور توہین آمیز انداز سے تنقید نہیں کی جاسکتی۔ اس کے نتیجے میں بین الریاستی تعلقات بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
مالدیپ کے سابق (اور ملک کے پہلے منتخب) صدر محمد نشید اور سابق وزیر خارجہ نے بھی نریندر مودی کا تمسخر اڑائے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
مریم شعوبہ اور دیگر سیاست دانوں کی توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹس اب ڈیلیٹ کی جاچکی ہیں۔ حکومت نے ان سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی سوشل میڈیا پوسٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ یہ ان کا ذاتی معاملہ نہیں بلکہ دو ملکوں کے تعلقات کا سوال ہے۔
توہین آمیز پوسٹس پر بھارت میں بھی شدید ردِ عمل دکھائی دیا ہے۔ بالی وڈ کے بڑے اسٹارز سلمان خان اکشے کمار اور جان ابراہم نے بھی نریندر مودی کی توہین کو ملک کی توہین قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے حکومت سے کہا گیا ہے کہ مالدیپ کی حکومت سے بات کرے۔
Comments are closed on this story.