پاک آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز میں کیا چیز مشترکہ رہی؟
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا اختتام پاکستان کی وائٹ واش شکست سے ہوا، سڈنی ٹیسٹ میں قومی ٹیم کو کینگروز کے ہاتھوں 8 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
دورۂ آسٹریلیا کے آغاز سے لے کر اس کے اختتام تک پاکستان ٹیم کی کارکردگی مایوس کُن رہی۔
تین ٹیسٹ میچز کی 6 اننگز میں پاکستان کا کوئی بھی بیٹر سنچری اسکور نہ کرسکا جبکہ نصف سنچری کی تعداد بھی بہت کم رہی۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلی گئی تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں صرف آسٹریلوی بیٹر ڈیوڈ وارنر نے ایک سنچری اسکور کی۔
بیٹنگ کے لحاظ سے خاص طور پر دورۂ آسٹریلیا پاکستان کے لیے خاص نہ رہا، اس دورے کے دوران پاکستان ٹیم نے صرف ایک مرتبہ 300 کا اسکور پار کیا اور اس کا سب سے بڑا اسکور 313 رہا جبکہ ٹیم کا کم ترین اسکور 89 تھا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے تینوں ٹیسٹ میچز میں سے کوئی بھی پانچویں دن تک نہ جا سکا اور تینوں میچز کا نتیجہ چوتھے دن آیا۔
دورہ آسٹریلیا کا اختتام کچھ حد تک پاکستان کے لیے اچھا اس طرح رہا کہ ٹیم میچ تو نہ جیت سکی لیکن پھر بھی عامر جمال کو عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں
عامر جمال نے آسٹریلیا کیخلاف ایک اور کارنامہ سرانجام دے دیا
میلبرن ٹیسٹ میں پاکستان کو شکست، آسٹریلیا کو سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل
عامر جمال پہلی ہی ٹیسٹ سیریز میں عمران خان اور وسیم اکرم کے ہم پلہ ہوگئے
پہلا ٹیسٹ میچ آسٹریلیا نے بھاری مارجن 360 رنز جبکہ دوسرا 79 رنز اور تیسرا میچ 8 وکٹ سے جیتا۔
Comments are closed on this story.