ایودھیا میں بابری مسجد کی متبادل جگہ پر بھی قبضے کیلئے انتہا پسند سرگرم
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیہ میں مسجد کی تعمیر کے خلاف مہم کے تحت ’مسجد کو اسپتال بناؤ‘ ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔
ایکس پر دائیں بازو کے ٹرولز نے ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے خلاف مہم شروع کی ہے جسے محمد بن عبداللہ مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ #MasjidkoHospitalBanao ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے ہزاروں پوسٹس کے ساتھ ٹرولرز کا مطالبہ ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے بابری مسجد فیصلے کے بعد اتر پردیش حکومت نے مسجد کے لیے جو زمین مختص کی ہے اس پر ایک اسپتال تعمیر کیا جائے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب منیا دھیریندر کرشنا شاستری عرف باگیشور دھام بابا کا اے این آئی کے ساتھ انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ انٹرویو لینے والے نے پوچھا کہ وہ رام مندر کے بجائے اسپتال کی تعمیر کا مطالبہ کرنے والے لوگوں کا کیا رد عمل دیں گے؟
جواب میں باگیشور دھام بابا کا کہنا تھا کہ، ’ہم اسکولوں اور اسپتالوں کی تعمیر کے خلاف نہیں ہیں۔ وہ ہمیں خاص طور پر رام مندر میں اسپتال بنانے کی ترغیب کیوں دیتے ہیں؟ اگر ضرورت پڑی تو مساجد اور گرجا گھروں پر اسپتال کیوں نہ بنائے جائیں؟‘
یہ کلپ وائرل ہونے کے بعد دائیں بازو کے ٹرولرز نے ایکس پر #masjidkomandirbanao ٹرینڈ شروع کرتے ہوئے لوگوں سے بابری مسجد کے خلاف تحریک چلانے کا مطالبہ کیا۔
مسلمانوں کی نشانی مٹانے کے بعد ایودھیا میں مودی کی زبردست سرمایہ کاری
دائیں بازو کے آن لائن پلیٹ فارم جے پور ڈائیلاگز نے ایکس پر لکھا: ’رام مندر پر اتنا پیسہ کیوں ضائع کیا؟ اس کے بجائے ایک اسپتال بنائیں۔ سبق سیکھ لیا، لیکن چونکہ ہم پہلے ہی ایک مندر بنا چکے ہیں، آئیے ایودھیا میں مسجد کے لیے اس مشورہ کا استعمال کریں۔ آئیے ایک تحریک بنائیں۔ مجوزہ بابری مسجد المعروف محمد بن عبداللہ مسجد کو اسپتال بنایا جائے۔ #MasjidKoHospitalBanao کے ساتھ ٹویٹ کریں. آئیے دیکھتے ہیں کہ نام نہاد ترقی پسند اس رجحان پر کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔‘
ایکس صارف نے سڑک پر نماز ادا کرنے والے مسلم افراد کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر سڑک پر نماز ادا کی جاسکتی ہے تو مسجد کی کیا ضرورت ہے؟
واضح رہے کہ نومبر 2019 میں بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں 5 ججز کے آئینی بنچ نے مندر مسجد کے اس تنازع کا متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے 5 ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکز اور اتر پردیش کی ریاستی حکومت کومتبادل زمین کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی تھی۔
Comments are closed on this story.