Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کوئلہ سونا بن گیا، ماہرین ڈیوائسز کا حصہ بنانے کیلئے متحرک

کاربن ڈاٹس اچھے انسولیٹر ہیں، سلِم الیکٹرانک ڈیوائسز کم توانائی سے بہتر نتائج دیں گے
اپ ڈیٹ 06 جنوری 2024 01:14pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

کوئلہ اب تک توانائی کے حصول کا بنیادی ذریعہ رہا ہے۔ اب ماہرین نے تحقیق کے ذریعے کوئلے سے نئی ٹیکنالوجیز کو زیادہ بارآور بنانا بھی شروع کردیا ہے۔

محققین نے کوئلے کو نینو اسکیل کاربن ڈاٹس میں تبدیل کیا ہے۔ یہ ڈاٹس ٹرانززٹرز اور میمرزٹرز جیسے چھوٹے اور پتلے الیکٹرانک ڈیوائسز تیار کرنے میں مثالی اجزا کی حیثیت رکھتے ہیں۔

کوئلے سے بنی ہوئی کاربن کی تہیں دو جہتوں والے ڈیوائسز میں اچھے انسولیٹر کا کام کرتی ہیں۔ اس سے ڈیوائس کی اسپیڈ بھی بڑھتی ہے اور توانائی بھی کم خرچ ہوتی ہے۔

تائیوان میں سیمی کنڈکٹرز تیار کرنے والی ایک بڑی کمپنی بھی اس حوالے سے تحقیق میں شریک رہی ہے۔ یہ اس بات کا اشارا ہے کہ صنعتی یا تجارتی پیمانے پر اس تحقیق کو بروئے کار لانے کا امکان خاصا روشن ہے۔ اب کوئلے سے بنائے ہوئے کاربن ڈاٹس والے ڈیوائس بنانے کا عمل تیز ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے تحقیق میں یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین، دی نیشنل انرجی ٹیکنالوجی لیباریٹر، اوک رِج نیشنل لیباریٹری اور تائیوان کی سیمی کنڈکٹر کمپنی نے مل کر کام کیا ہے۔

کوئلہ دنیا بھر میں پایا جاتا ہے تاہم اس کا استعمال ماحول کو خطرناک حد تک آلودہ کرنے کا باعث بنتا رہا ہے۔ اب ماہرین کوئلے سے بہت سی چیزیں کشید کرکے جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل ڈوائسز کی تیاری میں کلیدی جز کے استعمال کر رہے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ کوئلہ اگلی نسل کے الیکٹرانک ڈیوائسز میں کلیدی جز کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

کوئلے سے متعلق اس تازہ ترین تحقیق کے نتائج معروف جریدے ”کمیونی کیشنز انجینیرنگ“ میں شائع کیے گئے ہیں۔

دنیا بھر کے ماہرین الیکٹرانک ڈیوائسز کو زیادہ سے زیادہ سِلم بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس سے بڑا ٹاسک کسی بھی ڈیوائس کو مزید سلِم کرکے کارکردگی کا گراف بلند کرنا بھی ہے۔ محققین تجربوں سے یہ ثابت کرچکے ہیں کہ چھوٹے ڈیوائس کام بھی اچھی طرح کرتے ہیں اور توانائی بھی کم خرچ کرتے ہیں۔

الٹراتِھن یعنی بہت ہی پتلے سیمی کنڈکٹرز کے حوالے سے بھی تحقیق کا بازار گرم ہے۔ ماہرین الیکٹرانک ڈیوائسز کے لیے درکار اجزا کو ایٹم کی سطح پر لے جانا چاہتے ہیں۔ اس صورت میں ڈیوائس کا حجم بھی گھٹ جائے گا اور کارکردگی بھی حیرت انگیز حد تک بہتر ہو جائے گی۔

ٹو ڈی ڈیوائسز میں اس حوالے سے متعدد تجربے کیے جاچکے ہیں جن میں سے بیشتر بہتر نتائج دینے میں کامیاب رہے ہیں۔

امریکہ کے کائو گروپ نے غیر معمولی حوصلہ بخش نتائج دیے ہیں۔ ان نتائج کو بنیاد بناکر اب ماہرین کوئلے سے تیار کیے گئے کاربن ڈاٹس کے حامل الیکٹرانک ڈیوائسز کی صنعتی پیمانے پر پیداوار یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

تائیوان کی سیمی کنڈکٹر بنانے والی فرم نے اس تحقیق میں شریک ہوکر ثابت کردیا ہے کہ اس کی ممکنہ مارکیٹ بھی موجود ہے۔ اب بنیادی سوال صرف یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر پیداوار کیونکر ممکن بنائی جائے۔

Research

COAL

CARBON DOTS

SEMICONDUCTORS

ELECTRONIC DEVICES