سول اور عسکری قیادت کے تعاون سے بلوچستان مسلسل ترقی کی جانب گامزن
حکومت پاکستان اور عسکری قیادت کے تعاون سے بلوچستان مسلسل ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، صوبہ میں ترقیاتی منصوبے بلوچستان کے محفوظ مستقبل کی ضمانت بن چکے ہیں۔
پاک فوج کے تعاون سے بلوچستان میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔
ماضی میں بلوچستان کو مختلف مسائل کا سامنا رہا ہے، جن سے نمٹنے کا بیڑہ پاک فوج نے اٹھایا۔
پانی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف اضلاع میں ڈیمز تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، رواں سال منگی ڈیم کی تکمیل کے بعد کوئٹہ میں پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکے گا۔
اضلاع میں روابط کے لئے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کا کام کامیابی سے جاری ہے۔
ایم 8، آواران، جھل جھاؤ، بیلا بریج، این 65 پر پنجرہ بریک اور این 25 پر حب بریج کی تعمیر تکمیلی مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔
پاک فوج کی کاوشوں سے 17 سال بعد سبی ہرنائی ریلوے ٹریک بحال ہوچکا ہے۔
بلوچستان میں پڑھے لکھے اور باشعور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔
گوادر میں 500 ملین کی لاگت سے 104 منصوبوں پر کام کامیابی سے جاری ہے، جن میں صحت، پانی کی فراہمی، تعلیم، توانائی اور دیگر فلاحی شعبے سرفہرست ہیں۔
بلوچستان کے کیڈٹ کالجز سے 3 ہزار سے زائد طلباء مستفید ہو رہے ہیں ، تربت میں قائم کیڈٹ کالج گرلز میں 600 سے زائد طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔
ملٹری سکالرشپ سکیم کے تحت 7 ہزار سے زائد طلباء اور طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی اپ گریڈیشن بھی جاری ہے۔
صوبے میں پہلا امراض قلب کا ہسپتال شیخ محمد بن زید النہان تعمیر کیا گیا، امراض قلب کا ایک ہسپتال تربت میں تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ماہانہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا جاتا ہے، جدید ہسپتال آواران میں 9 ہزار سے زائد علاقہ مکینوں کو صحت کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔
جدید ہسپتالوں کے تعمیر کا منصوبہ ڈیرہ بگٹی، چمن اور کوہلو تک پھیل چکا ہے۔
کان کنوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لیے پاک فوج کی جانب سے عملی اقدامات کیے گئے ہیں، ریکوڈک اور سینڈک منصوبوں کے تحت وام کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم ہوں گے۔
Comments are closed on this story.