Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

سولر پینلز اتنے سستے کیسے ہوئے اور نقصان کیا ہے، اندر کی کہانی

عالمی تجارت اور ٹیکنالوجی کے راز جو عام صارفین کی نظر سے اوجھل ہیں
اپ ڈیٹ 04 جنوری 2024 11:37am

پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں اچانک بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور 70 ہزار والے سولر پینل کی قیمت 30 ہزار تک گرگئی ہے۔ ویسے تو ملک میں سول پینلر سستے ہونے کی وجہ ڈیوٹی کا عائد نہ ہونا بتایا جارہا ہے، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔

سولر پینلز اتنے سستے کیسے ہوئے اور اس کا نقصان کیا ہے، اندرونی کہانی میں حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔

دراصل سولر سیل اور فوٹو وولٹک (پی وی) ماڈیول یا عرف عام میں سولر پینلز کی مینوفیکچرنگ میں چینی اجارہ داری کے باعث توڑنے کیلئے امریکا اور یورپ میں گیگا واٹ کی سطح پر پی وی سیل اور ماڈیول پروڈکشن کی فیسیلٹیز کے منصوبے بنائے گئے تھے جو اب تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں یا انہیں مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔

چونکہ مغرب میں سولر پینلز کی بڑے پیمانے پر خریداری متوقع تھی۔اس لیے ایک جانب چینی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر سولر پینل کا اسٹاک جمع کرلیا تو دوسری جانب مغربی سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر سولر پینل خرید کر جمع کر رکھے ہیں۔ اب یہ ذخیرہ شدہ مزید نقصان کا شکار ہیں۔

طلب سے زیادہ رسد کے باعث ہمیشہ قیمتیں کم ہوتی ہیں لیکن سولر پینل سستے ہونے کا ایک اور سبب ان میں استعمال ہونے والا میٹریل بھی ہے۔

سولر پینلز اتنے سستے کیسے ہو گئے؟

شمسی توانائی سب سے سستی اور تیز بجلی پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی بن گئی ہے۔ ہر کمپنی مارکیٹ کے مختلف عوامل اور مصنوعات میں بہتری کی وجہ سے اس کی قیمتیں انتہائی مسابقتی رہی ہیں۔

دوسرے لفظوں میں ہر دوسری کمپنی اسی کاروبار میں آنا چاہتی ہے۔ ایک جانب جہاں مسابقت نے قیمتیں کم کیں تو دوسری جانب سولر پینلز کی تیاری کی لاگت بھی کم ہوئی۔

لاگت میں کمی کا سبب پینلز میں فوٹو وولٹک سیل کی بہتر پیکنگ، کم چاندی کا استعمال، پتلا شیشہ، پتلے فریم اوربڑے ماڈیول شامل ہیں۔

سستے ڈی سینٹرلائزڈ سولر روف ٹاپ پی وی سسٹمز یا یوٹیلیٹی اسکیل انسٹالیشن ٹیکنالوجیز خریدنے والے صارفین نے اس کا فائدہ اٹھایا ہے۔

ایک دہائی کے دوران، سولز پینلز کا سائز دگنا ہوا جب کہ صلاحیت کئی گنا بڑھی ہے۔ اب پتلے فریموں اور پتلے شیشے کے ساتھ پینلز سائز میں تقریباً دوگنے ہو چکے ہیں۔

ہاف کٹ سیل ماڈیولز میں اب عام طور پر پچھلے شیشے میں تین سوراخ ہوتے ہیں جس سے وہ چھوٹے سائز کے ساتھ زیادہ بجلی پیدا کرتے ہیں۔

یہ تبدیلی 2017 میں اس وقت ہوئی جب 2 ملی میٹر موٹا گلاس سولر پینل متعارف ہوا جو اس سے پہلے کے معیار یعنی گولڈ اسٹینڈرڈ کے 3.2 ملی میٹر سے کم تھا۔ اسی دوران سولر پاور پلانٹس نے بنیادی طور پر دو طرفہ، ڈبل گلاس استعمال کرنا شروع کر دیا جس سے سولر پینلز کی بجلی بنانے کی صلاحیت بڑھ گئی۔

آج کل تقریباً تمام بڑے سولر پلانٹس سامنے اور عقب میں 2 ملی میٹر موٹے شیشے کے ساتھ بائی فیشل، ڈبل گلاس پینلز استعمال کرتے ہیں۔

اب صورت حال یہ ہے کہ ایک جانب تو سولر پینلز لاگت کم ہونے کے باعث سستے ہوئے ہیں تو دوسری جانب بڑے پیمانے پر کمپنیاں مارکیٹ میں آنے کے سبب مسابقت بڑھی ہے اور اس نے بھی قیمتیں نیچے دھکیل دی ہیں۔

مغرب میں سولر پینلز کی تیاری کے امکانات بھی قیمتوں میں کمی کے سبب بنتے ہیں۔

سستے سولر پینلز کا نقصان

لیکن حالیہ برسوں میں گھروں میں استعمال ہونے والے سولر پینلز کا معیار اتنا گرا ہے کہ ٹوٹ پھوٹ کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔ اب 10 فیصد پینلز ٹوٹ جاتے ہیں۔

پینلز ٹوٹنے یا ان میں دراڑیں آنے کا سبب یہ ہے کہ بیشتر پینلز 2 ملی میٹر ڈبل گلاس پر مبنی ہیں۔

گلاس میں یہ دراڑیں وارنٹی کے دعووں اور معاہدے کے تنازعات کا سبب بن رہی ہیں جس میں پیسہ، وقت اور سالمیت کی قیمت لگ رہی ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ سستا سولر پینل نہ صرف بجلی صارفین کے لیے بدتر نتائج کا باعث بن رہا ہے بلکہ صنعت کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے، جس سے سولر پینل اور پی وی ٹریکر سپلائرز، انجینئرنگ، مصنوعات اور تعمیراتی کمپنیاں، اور سولر پلانٹ کے مالکان متاثر ہو رہے ہیں۔

گویا سولر پینل سستا تو ہوا ہے لیکن شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر فائدے میں کوئی بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوا۔ اس صورت حال میں سولر پینل کی صنعت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ قیمت مزید کم کرنے کے بجائے معیار برقرار رکھنے پر توجہ دی جائے۔

Solar panels

Solar Panel Price

SOLAR CELLS

Cheap Solar panels