چئیرمین پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت واپسی کے بیان کی تردید کردی
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت واپس لینے پر امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ پر وضاحت جاری کی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں سے منگل کو نہ ملاقات ہوئی نہ ہی ایسا بیان دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکا“ نے اپنی رپورٹ مہیں کہا تھا کہ پی ٹی آئی قرض پروگرام اور مستقبل میں حکومت کی تبدیلی کی صورت میں اس پر عمل درآمد سے متعلق اپنی حمایت واپس لے سکتی ہے۔
چئریمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جس انداز میں بیان شائع کیا گیا وہ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فری اینڈ فیئر الیکشن کرائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف معاہدے پر موقف دے چکے ہیں، فری ایند فیئر انتخابات نہ کرائے گئے تو آئی ایم ایف معاہدے سمیت معیشت پر اثر پڑے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میرے بیان کے حوالے سے جو بات کی گئی وہ درست نہیں۔
خیال رہے کہ تین ارب ڈالر کے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ابتدائی قسط جولائی 2023 میں پاکستان کو مل چکی ہے جب کہ اپریل تک تقریباً ایک ارب 80 کروڑ ڈالرز ملنا باقی ہیں۔
پاکستان کے لیے قرض کی اگلی قسط کا جائزہ 11 جنوری 2024 کو لیا جائے گا جسے ایگزیکٹو بورڈ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔
وائس آف امریکا کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کی سربراہی میں وفد نے آئی ایم ایف کے نمائندوں سے ملاقات کرکے شفاف انتخابات سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی کے ذرائع نے وائس آف امریکا سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے لیے تعاون کی یقین دہانی شفاف انتخابات سے مشروط تھی، جو کہ اب دکھائی نہیں دیتے، لہٰذا وہ آئی ایم ایف پروگرام کے لیے اپنی حمایت واپس لے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا، جس کیلئے آئی ایم ایف کے پاکستان میں موجود نمائندوں نے اہم سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سے بات چیت کرکے ان کی حمایت حاصل کی تھی۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایستھر پیریز کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں کا مقصد پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے تاکہ آئی ایم ایف پروگرام آگے بڑھتا رہے۔
قبل ازیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جولائی میں آئی ایم ایف وفد سے ہونے والی ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ’الیکشن کے بعد جب تک نئی حکومت نہیں آتی تب تک آئی ایم ایف معاہدے کی حمایت کریں گے۔‘
تاہم، اب پی ٹی آئی نے جیل سے بانی پی ٹی آئی کا بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا اثر پاکستان کی کمزور معیشت اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات پر پڑے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے تعاون کا وعدہ صاف شفاف انتخابات سے مشروط تھا اور صاف شفاف انتخابات سے ملک میں اس سیاسی استحکام کا دروازہ کھلے گا جو معاشی استحکام و ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔
پی ٹی آئی ذرائع نے وائس آف امریکا کو یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف نے جیل میں قید عمران خان سے ملاقات کی کوشش کی تھی تاکہ پروگرام کے حوالے سے ان کی جماعت کی حمایت لی جا سکے تاہم ایسا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
بعدازاں، پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور پارٹی ترجمان رؤف حسن نے آئی ایم ایف کے نمائندوں سے بات چیت کی اور اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھے۔
Comments are closed on this story.