تعمیراتی صنعت کو بدل دینے والی ’گرین کنکریٹ‘ کیا ہے
کنکریٹ مینوفیکچرنگ صنعتی آلودگی کے دنیا کے سرکردہ ذرائع میں سے ایک ہے، جو کہ ہر سال دنیا کی کل حرارت اور کاربن آلودگی کا تقریباً 7 فیصد حصہ بنتی ہے، جو کہ ہوا کے معیار کو خراب کرنے اور ہمارے سیارے کے مزید گرم ہونے میں حصہ ڈالتی ہے۔
تاہم، اب، کاربن کیور ٹیکنالوجیز نامی ایک اسٹارٹ اپ کاربن کی اس آلودگی کو محدود کرنے کا ایک طریقہ لے کر آیا ہے، جس کے مطابق کاربن ڈائی آکسائیڈ لے کر اور اسے براہ راست کنکریٹ میں انجیکٹ کردیا جاتا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ اس کے بعد سیمنٹ میں موجود کیلشیم آئنوں کے ساتھ رد عمل ظاہر کر کے کیلشیم کاربونیٹ نامی ایک انتہائی سخت مادہ بناتا ہے، جس سے سیمنٹ کی ضرورت کی مجموعی مقدار کم ہو جاتی ہے اور کاربن کو فضا میں بھیجنے کی بجائے اسے پھنسا دیا جاتا ہے۔
کاربن کیور نے ایمیزون اور مائیکروسافٹ سے مالی مدد حاصل کی ہے، اور اپنی ٹیکنالوجی کو مزید ٹھوس بنانے کے لیے Vulcan Materials جیسی تعمیراتی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
کمپنی نے اپنے فائنل پروڈکٹ کو ”گرین کنکریٹ“ قرار دیا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کنکریٹ میں انجیکٹ کرنا واحد طریقہ نہیں ہے جسے سائنسدانوں نے کنکریٹ کو زیادہ ماحول دوست بنانے کے لیے ڈھونڈ نکالا ہو۔
آسٹریلیا میں محققین نے کافی گراؤنڈز کو کنکریٹ میں شامل کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس سے کافی مضبوط مادہ بنتا ہے، اور کھود کر نکالی گئی ریت کا ایک پائیدار متبادل بھی فراہم کرتا ہے۔
کنکریٹ کی ایک قسم بھی ہے جسے “لو کاربن کنکریٹ “ کہا جاتا ہے جو کنکریٹ میں موجود کچھ سیمنٹ کو متبادل بائنڈنگ ایجنٹوں سے بدل دیتا ہے۔ ٹورنٹو کی یارک یونیورسٹی کی عمارت میں لو کاربن کنکریٹ استعمال کیا گیا ہے۔
ماحولیاتی مخیر تنظیم کلائیمیٹ ورکس فاؤنڈیشن کے سکاٹ شیل نے کنکریٹ کی تیاری سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان کو کم کرنے کے بہت سے نئے طریقوں کے حوالے سے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے ہم ایک نئے صنعتی انقلاب کے دہانے پر ہیں‘۔
Comments are closed on this story.