غزہ اسرائیل جنگ کے درمیان نیتن یاہو کو جھٹکا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آگیا
اسرائیل حماس جنگ کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اسرائیل کی اعلیٰ ترین عدالت نے عدلیہ کی طاقت کو کمزور کرنے کیلئے نیتن یاہو کی حکومت کے منظور کردہ ایک قانون کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
لیکن اب سپریم کورٹ نے ہی اس قانون کو کالعدم قرار دے کر نیتن یاہو کو بڑا جھٹکا دے دیا ہے۔
اس قانون نے ملک گیر احتجاج کو جنم دیا تھا۔
اس نئی قانون سازی نے حکومت اور وزراء کے فیصلوں کو منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے پاس موجود ٹولز میں سے ایک کو ہٹا دیا تھا۔
عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ 15 میں سے آٹھ ججوں نے قانون کو کالعدم کرنے کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
یہ ڈرامائی حکم غزہ میں جنگ اور لبنان کے ساتھ ممکنہ جنگ کے خدشات کے درمیان اسرائیل کو دوبارہ آئینی اور سیاسی بحران میں ڈال سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کے بنیاد پرست دائیں بازو کے سیاسی اتحادیوں کا سخت ردعمل سابق وزیر دفاع بینی گانٹز کو 7 اکتوبر کے حملے کے بعد تشکیل دی گئی ہنگامی اتحاد حکومت کو چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
اگر گانٹز، جو اپوزیشن نیشنل یونٹی الائنس کا حصہ ہیں، جنگی کابینہ کو چھوڑ دیتے ہیں تو جنگ کے بارے میں فیصلے ایک بنیاد پرست دائیں بازو کی حکومت کے ہاتھ میں ہوں گے اور اس کے غزہ میں جنگ کی امریکی حمایت پر مضمرات ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے جس قانون سازی کو ختم کیا ہے وہ گزشتہ جولائی میں منظور کیا گیا تھا۔
یہ قانون سپریم کورٹ کی حکومتی کارروائیوں اور پالیسیوں کی نگرانی کو محدود کرتا ہے اور عدالت کی حکومتی فیصلوں اور تقرریوں کو ”معقولیت“ کی بنیاد پر روکنے کی صلاحیت کو ختم کرتا ہے۔
یہ قانون نیتن یاہو کی عدالتی نظر ثانی کی قانون سازی کا پہلا حصہ تھا، جو کہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس نے اسرائیل کی معیشت، فوجی اور خارجہ تعلقات کو غیر مستحکم کیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ اس قانون کو منسوخ کر دیا جائے کیونکہ اس سے اسرائیل کے جمہوری کردار کو سنگین اور بے مثال نقصان پہنچا ہے۔
Comments are closed on this story.