خرم لطیف کھوسہ کو رہا کرنے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما خرم لطیف کھوسہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، جب کہ عدالت نے خرم لطیف کے خلاف درج ایف آئی آر بھی خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما خرم لطیف کھوسہ کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے خرم لطیف کھوسہ کو رہا کرنے اور ان کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں خرم لطیف کھوسہ کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست پر سماعت کی۔
پولیس نے خرم لطیف کھوسہ کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دیا، اور سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کے حکم پرعمل کرتے ہوئے ملزم کو پیش کردیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ خرم لطیف کھوسہ کو کس کیس میں گرفتار کیا ہے۔ جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو ایف آئی آر آپ کے سامنے رکھی تھی، اسی کیس میں، پہلے ایف آئی آر ہوئی، پھر انہیں گرفتار کیا گیا، ملزم کا کہنا ہے کہ اس کی گرفتاری کل ہوئی ہے، جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق ان کی گرفتاری آج ہوئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ویڈیو میں ایسی کیا چیز نظرآئی۔ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ خرم لطیف کھوسہ نے پولیس افسر سے کہا کہ تم مجھے جانتے نہیں ہو۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے وکلا کو ہتھکڑیاں لگا کر کیوں عدالت میں پیش کیا۔ جس پر سرکاری وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ قانون سب کیلئے ایک ہے۔ عدالت کے سامنے سوال یہ ہے گرفتاری کب ہوئی، یہ سوال نہیں کہ گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی یا نہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس میں دہشت گردی کی دفعہ کیسے لگ گئی۔ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پولیس افسر کے کپڑے پھاڑے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے تو پھر آپ نے شرٹ قبضے میں لی ہوگی۔ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جی، وہ شرٹ قبضے میں لی ہے۔
عدالت نے دوبارہ استفسار کیا کہ ویڈیو میں شرٹ پھاڑنے کا عمل ریکارڈ ہوا ہوگا۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی نہیں، وہ کسی اور ویڈیو میں ہوا ہوگا۔
خرم لطیف کھوسہ کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ ایف آئی آر میں جو درج ہے، ایسا کچھ نہیں ہوا، اگر ایسا کچھ ہوتا تو ویڈیو میں بھی ہوتا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد خرم لطیف کھوسہ کی ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دے دیا، اور درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اور رات ساڑھے 9 کے قریب فیصلہ سناتے ہوئے خرم لطیف کھوسہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ آج صبح لاہور ہائی کورٹ میں خرم لطیف کھوسہ کی گرفتاری کے خلاف اور بازیابی کے لئے کیس کی سماعت ہوئی۔
خرم لطیف کی وکیل ربیعہ باجوہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ خرم ایک سینیئر وکیل ہیں، ٹنل روڈ بار کا حصہ ہے، ظلم کی انتہا ہوچکی ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر خرم پر الزام ثابت کردیں تو ہم درخواست واپس لے لیں گے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ جو ویڈیوعدالت میں دکھائی گئی وہ صرف اس حد تک نہیں۔ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ پولیس افسر کی پھٹی وردی عدالت میں پیش کردیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش ہوگی، یہاں نہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خرم لطیف کھوسہ کو آج ہی چھ بجے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
Comments are closed on this story.