بنگلہ دیش نے گرامین بینک کے بانی نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کو مجرم قرار دیدیا
بنگلہ دیش میں گرامین بینک کے بانی اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر مجرم قرار دیدیا گیا۔
مرکزی پراسیکیوٹر خورشید عالم خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دارالحکومت ڈھاکہ کی ایک لیبر عدالت نے محمد یونس کو ’چھ ماہ کی سادہ قید‘ کی سزا سنائی ہے۔
محمد یونس کو لیبر قوانین کی خلاف ورزیوں اور مبینہ بدعنوانی سمیت 100 سے زائد دیگر الزامات کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ گرامین بینک کے بانی 83 سالہ محمد یونس کو اپنے مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے کا سہرا دیا جاتا ہے لیکن طویل عرصے سے ان کا ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ سے محاذ آرائی چل رہی تھی۔
محمد یونس اور گرامین ٹیلی کام کے تین ساتھیوں پر لیبر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا، یہ الزام اس وقت عائد کیا گیا تھا جب وہ کمپنی میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کا فنڈ قائم کرنے میں ناکام رہے تھے۔
محمد یونس کے وکیل خواجہ تنویر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مقدمہ بے بنیاد، جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ اس کیس کا واحد مقصد دنیا کے سامنے انہیں ہراساں کرنا اور ان کی تذلیل کرنا ہے۔
مجرم قرار دینے کے بعد محمد یونس نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’مجھے ایک ایسے جرم کی سزا دی گئی ہے جو میں نے نہیں کیا۔‘
انہوں نے گزشتہ ماہ بھی ایک سماعت کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں قائم کی گئی 50 سے زیادہ سوشل بزنس فرمز میں سے کسی سے بھی منافع نہیں اٹھایا۔
دوسری طرف درجنوں افراد نے عدالت کے باہر محمد یونس کی حمایت میں ریلی نکالی اور ان کے حق میں نعرے لگائے۔
Comments are closed on this story.