سیل اور ڈسکاؤنٹ کے نام پر دھوکہ دینے والے پاکستانی برانڈز کو وارننگ جاری
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے کمرشل دکانوں کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے ڈسکاؤنٹ دینے والے جوتے اور کپڑوں کے برانڈز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ صارفین کو اصل اور رعایتی قیمتوں کے بارے میں مکمل وضاحت دیں اور تشہیری پیغام واضح ہونا چاہیے۔
ہفتے کے روز جاری ہونے والی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اس ہدایت کی خلاف ورزی کرنے والے برانڈز کو سی سی پی کی جانب سے کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خاص طور پر کپڑوں اور جوتوں کے برانڈز میں رعایتوں میں جاری موسمی اضافے کے دوران دھوکہ دہی سے مارکیٹنگ کرنے کے طریقوں کا انکشاف ہوا ہے۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی ٹیموں کی جانب سے کیے گئے سروے اور ابتدائی تحقیقات میں 27 برانڈز کی نشاندہی کی گئی جو اپنی مصنوعات پر ’فلیٹ‘ ڈسکاؤنٹ پیش کرتے ہیں۔
سی سی پی نے نوٹ کیا کہ فلیٹ ڈسکاؤنٹ کا اطلاق تمام اشیاء پر نہیں ہوتا ہے اور دکان کے باہر لگے اشتہار میں دکھایا گیا ڈسکاؤنٹ دکان کے اندر فروخت کی جانیوالی اشیاء سے مطابقت نہیں رکھتا۔ جبکہ ’شرائط و ضوابط‘ کے بارے میں ڈسکلیمر میں فونٹ کا سائز ناقابل فہم پایا گیا، بہت سے معاملوں میں ’ شرائط و ضوابط ’ کا ذکر تک نہیں کیا گیا تھا۔
سی سی پی کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کے عمل مسابقتی ایکٹ، 2010 کی دفعہ 10 کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جو دھوکہ دہی کی مارکیٹنگ ہے۔
کمیشن کے ایک سینئر افسر نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ”بینک کارڈ پر فلیٹ 50 فیصد پلس 20 فیصد“ جیسی کچھ پیشکشوں میں آن لائن اور خوردہ خریداری کے لئے مختلف شرائط تھیں، جس کی وجہ سے الجھن پیدا ہوئی اور ممکنہ طور پر صارفین کو گمراہ کیا گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل تقریبا 96 فیصد دکانوں میں یہ تضادات پائے گئے، تشہیر میں ضروری معلومات کی کمی صارفین کی باخبر فیصلے کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
کمیشن نے صارفین کو مشورہ دیا کہ وہ محتاط رہیں اور ڈسکاؤنٹ اور فروخت کی پیشکشوں کی شرائط و ضوابط کا مکمل جائزہ لیں تاکہ گمراہ کن مارکیٹنگ کے طریقوں کا شکار ہونے سے بچا جاسکے۔ صارفین ویب سائٹ پر شکایات درج کروائیں۔
Comments are closed on this story.