آپ کے راز اب ’انکاگنیٹو اور پرائیویٹ موڈ‘ پر بھی محفوظ نہیں
گوگل نے خفیہ طور پر صارفین کی نگرانی کرنے پر دائر مقدمے میں سیٹلمنٹ پر رجامندی کا اظہار کیا ہے۔
امریکا میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گوگل نے خفیہ طور پر لاکھوں انٹرنیٹ صارفین کی سرگرمیوں کو بنا ان کی منظوری کے ٹریک کیا۔
تاہم، اب امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر آکلینڈ میں امریکی ضلعی جج یوون گونزالیز راجرز نے مقدمے میں گوگل اور صارفین کے وکلاء کے درمیان تصفیے کی منظوری دے دی ہے۔
مقدمے میں کم از کم 5 ارب ڈالر بطور ہرجانہ مانگے گئے تھے۔
اس تصفیہ کی شرائط کا انکشاف نہیں کیا گیا، لیکن وکلاء نے بتایا کہ وہ ثالثی کے ذریعے ایک بائنڈنگ ٹرم شیٹ پر رضامند ہو گئے ہیں، اور توقع ہے کہ 24 فروری 2024 تک تصفیہ کو باقعدہ عدالت کی منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
گوگل میپ نے 2023 میں 13 ارب ڈالر کا منافع کیسے کمایا
مدعیان نے الزام لگایا تھا کہ گوگل اینالیٹکس، کوکیز اور ایپس الفابیٹ یونٹ کو ان کی سرگرمیاں ٹریک کرنے کی اجازت دیتی ہیں، یہاں تک کہ جب انہوں نے گوگل کے کروم براؤزر کو ”انکاگنیٹو“ موڈ اور دوسرے براؤزر کو ”پرائیویٹ“ براؤزنگ موڈ پر سیٹ کیا تبگ بھی ان کی سرگرمیاں ٹریک کی گئیں۔
مدعیان کا کہنا تھا کہ اس عمل نے کمپنی کو اپنے دوستوں، مشاغل، پسندیدہ کھانوں، خریداری کی عادات اور ”ممکنہ طور پر شرمناک چیزوں“ کے بارے میں جاننے کی اجازت دے کر گوگل کو ”معلومات کے ایک بے حساب ذخیرے“ میں تبدیل کر دیا۔
اگست میں، ضلعی جج راجرز نے مقدمہ کو خارج کرنے کے لیے گوگل کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔
گوگل سے مصنوعی ذہانت پر 5 کورس مفت سیکھیں
انہوں نے کہا کہ یہ ایک کھلا سوال ہے کیا گوگل نے پرائیویٹ موڈ میں براؤز کرنے پر صارفین کا ڈیٹا اکٹھا نہ کرنے کا قانونی وعدہ کیا تھا؟
جج نے گوگل کی پرائیویسی پالیسی اور کمپنی کے دیگر بیانات کا حوالہ دیا جس میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ وہ کونسی معلومات اکٹھی کر سکتی ہے۔
قبل ازیں، 2020 میں دائر کیے گئے اس مقدمے میں یکم جون 2016 سے گوگل کے ”لاکھوں“ صارفین کا احاطہ کیا گیا، اور وفاقی وائر ٹیپنگ اور کیلیفورنیا کے رازداری کے قوانین کی خلاف ورزیوں پر فی صارف کم از کم پانچ ہزار ڈالرز ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.