Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

مودی سرکار اسرائیلی سوفٹ ویئر سے صحافیوں کی جاسوسی کرنے لگی

بھارت "پیگاسس" سے اب تک 300 شخصیات کو نشانہ بناچکا ہے، ایمنیسٹی اور واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات
شائع 29 دسمبر 2023 12:54pm

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھارت پر جاسوس سوفٹ ویئرز کے ذریعے ہائی پروفائل صحافیوں پر نظر رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ مودی سرکار نے حال ہی میں جاسوسی کے سوفٹ ویئر پیگاسس (Pegasus) کے ذریعے ہائی پروفائل صحافیوں کی نگرانی کی ہے۔

یہ سوفٹ ویئر اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کا تیار کردہ ہے اور اسے دنیا بھر میں متعدد حکومتوں نے مخالفین پر نظر رکھنے کے لیے خریدا ہے۔

بھارت کے انٹیلی جنس بیورو نے 2017 میں یہ سوفٹ ویئر برآمد کیا تھا۔ 300 سے زائد موبائل فونز کو نشانہ بنایا گیا۔ جن کی جاسوسی کی گئی ہ ے ان میں 40 سے زائد مودی مخالف صحافی اور کئی دوسری اہم شخصیات شامل ہیں۔

پگاسس جدید ترین اسپائی ویئر ہے جو کسی بھی موبائل فون کے ٹیکسٹ پیغامات، ای میلز اور تصاویر تک رسائی رکھتا ہے، کال سن سکتا ہے اور لوکیشن کا سراغ لگانے کے علاوہ متعلقہ سیل فون استعمال کرنے والے کی وڈیو بھی بناسکتا ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بتایا کہ ”دی وائر“ کے صحافی سدھارتھ وراداراجن اور دی ”آرگنائزڈ کرائم“ کے ساتھ ساتھ ”کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ“ کے صحافی آنند منگنالے کو اس سوفٹ ویئر کے ذریعے اکتوبر میں ان کے آئی فونز پر نشانہ بنایا گیا۔

ایمنیسٹی کی سیکیورٹی لیب کے سربراہ ڈونچا او سیئربیل کا کہنا ہے کہ بھارت میں ایسے ہائی پروفائل صحافیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جنہیں حکومت ڈرانے دھمکانے اور حراست میں لینے کے علاوہ جاسوسی کے سوفٹ ویئرز سے بھی نشانہ بنارہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے الزامات کا مودی سرکار نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ اس نے 2021 میں سیاسی مخالفین، انسانی حقوق کے فعال کارکنون اور صحافیوں کے خلاف پیگاسس کے استعمال کا الزام بے بنیاد قرار دیا تھا۔

بھارتی میڈیا نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ ملک کا سائبر سیکیورٹی اپوزیشن کے سیاست دانوں کی طرف سے فون کالز ٹیپ کیے جانے کے الزام کی تحقیقات کر رہا ہے۔ حکومت کے سیاسی مخالفین، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو اپنے آئی فون پر الرٹ ملا تھا کہ ریاست کے حمایت یافتہ ”حملہ آوروں“ نے انہیں نشانے پر لیا ہے۔ تب اطلاعات اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشون ویشنو نے کہا تھا کہ حکومت ان شکایات کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہے۔

Pegasus

amnesty international

Journalists

MODI SARKAR

POLITICAL OPPONENTS