بھارت نے قطر سے بڑا مطالبہ منوا لیا، کلبھوشن کیس متاثر ہوگا؟
قطرمیں سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کی سزا کو قید میں تبدیل کردیا گیا۔ ان اہلکاروں پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
بھارتی بحریہ کے اہلکاروں کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے قطر کی عدالت نے اُن کی سزائے موت کو کم کرکے جیل کی سزا سنائی ہے۔
فیصلہ سنائے جانے کے وقت آٹھوں سابق اہلکاروں کے اہل خانہ اور بھارتی سفیربھی عدالت میں موجود تھے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔ ہم قانونی ٹیم کے ساتھ ساتھ اہل خانہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں تاکہ اگلے اقدامات کا فیصلہ کیا جاسکے۔
بیان کے مطابق، ’قطر میں ہمارے سفیر اوردیگر حکام آج اپیل کورٹ میں اہل خانہ کے ہمراہ موجود تھے۔ ہم اس معاملے کے آغاز سے ہی ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہرطرح کی قونصلر اور قانونی مدد جاری رکھیں گے۔ ہم قطری حکام کے ساتھ بھی اس معاملے کو اٹھاتے رہیں گے۔‘
اس حوالےسے مزید کہا گیا ہے کہ معاملے کی کارروائی کی خفیہ اور حساس نوعیت کی وجہ سے اس موقع پر مزید کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
بھارتی بحریہ کے ان سابق اہلکاروں کو اکتوبر میں قطرکی ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ بھارت نے اس فیصلے کو ’انتہائی حیران کن‘ قرار دیتے ہوئے نومبر میں اپیل دائر کی تھی۔
ڈاہرہ گلوبل دوحہ کے ان تمام ملازمین کو اگست 2022 میں حراست میں لیا گیا تھا۔ قطری حکام کی جانب سے ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو عام نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ان پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ان الزامات کے بارے میں بھارت کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
https://www.aaj.tv/news/30352294/
قطری عدالت کے اس فیصلے کاو بھارت کی بڑی کامیابی قراردیا جاسکتا ہے، اس سے قبل جولائی 2019 میں عالمی عدالت انصاف نے پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کی جانب سے اس کی سزائے موت کی معطلی اوربریت کی اپیل مسترد کردی تھی۔ ت تاہم پاکستان سے کہا گیا تھا کہ وہ کلبھوشن کی سزائے موت پرنظر ثانی کرتے ہوئے اُسے قونصلررسائی دے۔
واضح رہے کہ کلبھوشن پاکستان میں دہشتگردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔ حسین مبارک پٹیل کے نام سے پاکستان میں رہنے والا کلبھوشن بھارتی نیوی کےکمانڈر رینک کا حاضرسروس تھا۔
Comments are closed on this story.