’بونیر کی بیٹی‘ کا نام ملا، تمام سیاسی جماعتیں حمایت کر رہی ہیں ، ڈاکٹر سویرا
خیبرپختونخوا کے پسماندہ ضلع بونیر سے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے والی سویرا پرکاش کا کہنا ہے کہ وہ بحثیت ڈاکٹر اپنے علاقہ میں صحت اور تعلیمی مشکلات حل کرنے کے لئے سیاست کے میدان میں اتری ہیں۔
سویرا پرکاش خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 25 سے جنرل نشست پر حالانکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار ہیں، لیکن تمام سیاسی جماعتیں انہیں سپورٹ کر رہی ہیں۔
پیشے سے ڈاکٹر سویرا پرکاش کا کہنا ہے کہ ان کے والد گزشتہ 35 سال سے پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔
سویرا نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچپن سے اپنے والد کی علاقہ مکینوں کے لئے سیاسی سرگرمیاں دیکھ کر سیاست میں آئی ہوں، دنیا سے بونیر کی بیٹی کا خطاب ملنے پر تمام لوگوں کی مشکور ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں سرکاری اسپتال میں ہاؤس جاب کر رہی تھی تو وہاں بہت سے مسائل دیکھے، سہولتیں نہ ہونے کے باعث اکثر مریضوں کو دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں فیرف کردیا جاتا تھا، اس لیے ان مسائل کا حل مجھے سیاست میں نظر آیا کہ ’اگر چینج لانا ہے کچھ کرنا ہے تو زیادہ اچھے لیول پر میں پولیٹیکس میں کرسکوں گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ترجیح صحت سے متعلق درپیش مسائل حل کرنا ہے، اور تمام درپیش مسائل کا حل تعلیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میرے علاقے کے عوام سمجھتے ہیں کہ میں خدمت کرسکتی ہوں تو بونیر کے عوام مجھے سپورٹ کریں۔
سویرا کے والد ڈاکٹر اوم پرکاش نے منگل کو آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بیٹی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ انہیں پارٹی ٹکٹ ضرور ملے گا۔
Comments are closed on this story.