رات بھر سونے نہیں دیا گیا، لائٹیں جلا کر بار بار جگایا گیا، شورمچایا گیا، شاہ محمود قریشی آبدیدہ
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب صدر شاہ محمود قریشی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار کیے جانے کے بعد آج راولپنڈی میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، شاہ محمود قریشی اس دوران آبدیدہ ہو گئے۔
گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہائی ملتے ہی دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا اور آج انہیں بھاری سکیورٹی انتظامات کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا۔
صحافیوں کو بھی جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کو ڈیوٹی مجسٹریٹ سید جہانگیر علی کے سامنے پیش کیا گیا تو ان کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی ہوئی تھی۔
انہوں نے ڈیوٹی مجسٹریٹ سے مکالمے میں کہا کہ میں اسٹیٹ منٹ ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے ہتھکڑی والے ہاتھ بلند کرکے کہا کہ مجھے ایک حکم نامے کے بعد گرفتار کیا جاتا ہے اور پھر آرڈر واپس لیا جاتا ہے، مجھے 26 دسمبر کو گرفتار کرنے کا حکم دیا پھر ہاتھ سے تاریخ کاٹ کر 27 لکھا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ نے ضمانت دی، مچلکہ جمع کرا کر مجھے ضمانت کا حکم دیا گیا، میری رہائی کا روبکارجاری ہوتی ہی گرفتارکرلیا گیا، مجھے غیرقانونی طور پر رکھا گیا، میں جیل کی حدود میں تھا وہاں پنجاب پولیس گرفتار کرنے پہنچی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں پانچ بار ممبر پارلیمنٹ رہ چکا ہوں، ایس ایچ او جمال نے مجھے مکے لاتیں ماریں، ایس ایچ او اشفاق چیمہ نے مجھے گالیاں دیں، میری چھاتی میں درد ہورہا تھا۔
شاہ محمود نے عدالت کو بتایا کہ مجھے سینے میں تکلیف ہوئی تو گھنٹوں تک ایس پی سے درخواست کی کہ اسپتال لے جاؤ، میں نے منتیں کیں کہ مجھے سینے میں تکلیف ہے لیکن ڈاکٹر کے پاس نہ لےجایا گیا، ایک ڈاکٹر کو بلایا جس کے پاس محض بلڈ پریشر دیکھنے کی مشین تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں موقع پرموجود نہیں تھا پھر بھی مجھ سے بیان لینے پہنچ گئے، مجھے کل رات ایک ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا، مجھے لائٹیں جلا کر بار بار جگایا گیا شورمچایا گیا، مجھے ذہنی اورجسمانی طورپرتنگ کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی روداد بتاتے ہوئے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں عالمی سطح پر پاکستان اور اداروں کی صفائیاں دیتا رہا ہوں، کیا یہ انصاف ہے؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھ سے بیان لینا چاہا لیکن میں نے وکلا کے سامنے بیان دینے کا فیصلہ کیا، جس پر رات بھر مجھے انتہائی ٹھنڈے روم میں رکھا گیا، میری لائٹس بند کرکے موم بتی جلا دی، نہ موقع پر نہ ایف آئی آر میں نام ہے، 8 ماہ بعد کیس میں شامل کیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ آپ قرآن پاک منگوا لیں میں حلف دیتا ہوں کہ 9 مئی کو میں راولپنڈی پنجاب میں نہیں بلکہ کراچی میں تھا، میری بیوی آغا خان اسپتال میں تھیں جس کے پاس میں موجود تھا، پیمرا سے ریکارڈ منگوا لیں میں کراچی میں موجود تھا۔
شاہ محمود نے کہا کہ میں نے تقریر میں کہا قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، میں نے کہا کسی کی دہلیز عبور نہیں کرنی، میں نے بیان میں کہا تھا کہ فیملیز کے ہمراہ پرامن احتجاج کریں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری حالت خراب تھی، طبی امداد کی استدعا کی تو پولیس افسران انکاری ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بہت ذمہ دار آدمی نے مجھے کہا کہ چھانٹ کر دیکھا آپ صاف ہیں، آپ کو اکیلے میں بتاسکتا ہوں کس طاقتور ترین شخص نے کہا آپ کا 9 مئی میں کردار نہیں، وہ شخص اس پورے نظام کے کرتا دھرتا ہیں جنہوں نے کہا آپ 9 مئی میں ملوث نہیں، میرا پورا بیان سامنے لایا جائے جو یہاں ہے۔
سماعت کے دوران شاہ محمود کے وکیل نے ان کی ہتھکڑیاں کھولنے کی درخواست کی جس پر عدالت نے ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ منگل کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت نے سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کی رہائی کے روبکار جاری کیے تھے تاہم انہیں اڈیالہ جیل میں تھری ایم پی او کے تحت نظر بند کردیا گیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کو نقص امن کے تحت 15 روز کے لیے اڈیالہ جیل میں نظر بند کیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.