پیپلزپارٹی ہمیں دعوتیں دے رہی ہے، پی ٹی آئی وکیل کا دعویٰ
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم پنجوتھا کا دعویٰ ہے کہ ایک طرف پیپلزپارٹی ہمیں دعوتیں دے رہی ہے تو دوسری طرف ان کے رہنما ہم پر الزامات لگارہے ہیں، 9 مئی میں ملوث تمام افراد الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی قدغن نہیں ہے کہ کوئی اشتہاری ہوتو وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا، یا اس کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہوسکتے، حماد اظہر ہوں یا علی امین گنڈا پور، 9 مئی میں ملوث تمام افراد کاغذات نامزدگی جمع کراسکتے ہیں اور انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں، کیوں کہ ان پر اب تک الزام ثابت نہیں ہوسکا، الیکشن کمیشن صرف ان افراد کو مسترد کرسکتا ہے جو سزا یافتہ ہوں۔
نعیم پنجوتھا نے کہا کہ یہ یہ اعتراض ان آر اوز نے لگایا تھا کہ اشتہاری افراد کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہوں گے، جو الیکشن کمیشن نے ہمیں تحفے میں دیے۔ یہ وہ آر اوز ہیں جو ایم پی اے کے آرڈر بھی نکالتے ہیں، وہ جلسوں میں پانی بھی چھڑواتے ہیں، لوگوں کے گھروں میں چھاپے بھی مارتے ہیں، لوگوں پر کھاد چوری کی ایف آئی آرز بھی درج کرتے ہیں، ان کی وجہ سے ہمیں بہت سی دشواریاں پیش آئیں، ہم نے ایک ٹیم بھیجی تو ہمیں اس ٹیم کو چھڑوانے کے لئے دوسری ٹیم بھیجنی پڑی، اس طرح ہم نے پیپرز جمع کرائے۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک بلے کے نشان کی پیشکش کی بات کس طرح کرسکتے ہیں جو پی ٹی آئی کا نقلی نام رکھ کر پارٹی چلارہے ہیں۔
نعیم پنجوتھا نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ پی ٹی آئی کے پاس امیدوار نہیں ہیں، لیکن آج عوام نے دیکھ لیا کہ ہر حلقے سے تحریک انصاف کے 10 ، 10 افراد نے درخواستیں جمع کرائی ہیں، جب کہ فضا ہر طرف ظلم و جبر کی تھی، لوگ گرفتاریاں دیتے رہے، ان کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ افراد کو بھی اٹھایا گیا، اس کے باوجود لوگ جوق در جوق الیکشن کمیشن پہنچے اور ہائی کورٹ سے آرڈر لے کر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ ایک طرف پیپلزپارٹی ہمیں دعوتیں دے رہی ہے تو دوسری طرف ان کے رہنما ہم پر الزامات لگارہے ہیں، پیپلزپارٹی پر جو ماضی میں ظلم ہوا اس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں، لیکن اگر کسی نے منی لانڈرنگ یا کرپشن کی ہے، یا اثاثے بنائے ہیں تو اسے عدالتوں میں جواب تو دینا ہوگا، لیکن آسان طریقہ یہ ہے کہ 50 ارب بناؤ اور ایک ارب سسٹم پر لگا کر جان چھڑا لو۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ
ن لیگ کے سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستانی عوام ملک میں جمہوری نظام اور جس نظام کے تحت ملک بنایا گیا تھا اس میں دلچسپی رکھتے ہیں، اور جمہوری نظام کا حسن شراکت داری ہوتی ہے، جو ایک مستحکم نظام ہے، اسی میں مشاورت اور بہتر فیصلے ہوسکتے ہیں۔
سینیٹرافنان اللہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ 2018 والی لیول پلیئنگ فیلڈ مانگ رہے ہیں، جب انہیں بندے توڑ توڑ کر فراہم کئے گئے، آر ٹی ایس بٹھا دیا گیا، کسی کو صادق اور امین قرار دے دیا گیا، جب ایسی عادات ڈال دی جائیں تو اس کے لئے یہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔
ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ ایک جماعت نے کوشش کی مارشل لا لگ جائے لیکن ایسا نہیں ہوا، پھر اس نے 14 مئی کو انتخابات کی خواہش کا اظہار کیا، وہ بھی نہیں ہوسکا، اب ان کی خواہشات تو بہت ہیں، لیکن کسی کی خواہشات پر الیکشن نہیں ہوسکتے، وزیراعظم کس نے بننا ہے یہ فیصلہ عوام کریں گے۔
افنان اللہ نے الزام عائد کیا کہ میں نے 2018 میں کراچی میں عارف علوی کےخلاف الیکشن لڑا تھا، لیکن میرے ووٹ گذری میں نالے سے ملے تھے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ عوام کو بیوقوف بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، پی ٹی آئی دور میں پاکستان نے صرف کرپشن میں ترقی کی، کیا ٹرسٹ کے نام پر190ملین پاؤنڈ وصول کرنا ٹھیک تھا، پی ٹی آئی قیادت نے ٹرانسفر پوسٹنگ کے ذریعے پیسا بنایا۔
شاہد رحمانی
پیپلزپارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کےعوام اور پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کیلئے جدوجہد کی، کچھ لوگوں کی خواہش تھی کہ الیکشن آگے بڑھ جائیں، لیکن پیپلزپارٹی نے بروقت انتخابات کیلئے آواز اٹھائی۔
شاہدہ رحمانی نے کہا کہ آصفہ بھٹو نے کسی وجہ سے کاغذات جمع نہیں کرائے ہوں گے، ہوسکتا ہے کہ وہ مستقبل میں الیکشن میں حصہ لیں، آصف زرداری کی سیاست پر گہری نظرہوتی ہے، جب جب جس پارٹی پر مشکل وقت آیا انہوں نے ان کا ساتھ دیا اورمدد کی۔
شاہدہ رحمانی نے کہا کہ جب کہ 2014 میں دھرنا دیا گیا تب بھی آصف زرداری نے اس وقت کی حکومت کو بحرانوں سے نکالا، 2018 کے بعد جب اراکین استعفے دے کر گھر جانا چاہتے تھے، اس وقت بھی انہوں نے ہی سب کو روک کر ایک ایجنڈے پر جمع کیا اور جمہوری و آئینی طریقے سے ایک مسلط کی گئی حکومت ختم کرائی۔
پیپلزپارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کا کہنا ہے کہ جو اپنے علاقوں میں کونسلر نہیں بن سکتے تھے، انہیں 2018 میں ایم این اے بنا دیا گیا، اور ایک بنی بنائی حکومت دے دی گئی، آج جو مشکل وقت ہے پیپلزپارٹی اس سے برا وقت بھی دیکھ چکی ہے، ہماری جماعت کی قیادت نے قربانیاں دیں، ذوالفقار بھٹو کو منصب سے ہٹا کر تختہ دار پر چڑھا دیا گیا، 70 ہزار کارکنان کو پابند سلاسل کردیا گیا، جو ہماری جماعت کا نام لیتا تھا اسے کوڑے مارے جاتے تھے۔
شاہدہ رحمانی نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہم سے تلوار کا نشان چھین لیا گیا اور تیز کا نشان دیا گیا، پھر بے نظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا، ہم جو برا وقت آیا وہ پی ٹی آئی نے دیکھا ہی نہیں ہے، اس پر پابندی لگتی ہے تو یہ دوسری عدالت میں جاکر اپیل دائر کرسکتے ہیں، انہیں عدالتوں سے ضمانتیں مل چکی ہیں اور کیسز ختم کردیے گئے۔
پی پی پی کی رہنما کا کہنا تھا کہ 2018 میں ہمیں کھل کر الیکشن مہم چلانے کی اجازت نہیں تھی، لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری، ہماری فائلیں مسترد کردی جاتی تھیں، لیکن آج تحریک انصاف کے کاغٖذات نامزدگی ناصرف جمع ہوئے بلکہ منظور بھی ہورہے ہیں۔
Comments are closed on this story.