Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

”بلے کا نشان نہ ملنے سے تحریک انصاف کو بہت زیادہ نقصان ہوگا“

عوام نشان دیکھ کر ووٹ ڈالتے ہیں، انہیں یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ ان کے حلقے سے کون امیدوار ہے
اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2023 10:27pm
Barrister Gohar Khan big announcement regarding PTI Bat symbol | Rubaroo | Aaj News

سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے بلے کا نشان لے کر بہت غلط فیصلہ کیا، تحریک انصاف کو اس کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر عابد زبیری کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان نہ ملنے سے تحریک انصاف کو بہت فرق پڑے گا، مسلم لیگ کو بھی سینیٹ کے الیکشن میں بہت نقصان ہوا تھا اور ان کے امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر لڑے تھے۔

عابد زبیری نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے تلوار کا نشان چھین لیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں تیر کا نشان ملا، اور یہ عام انتخابات ہیں یہ کوئی سینیٹ کے یا ضمنی الیکشن نہیں، ان انتخابات میں اگر کسی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان ہی چھین لیا جائے جو ان کی پہنچان ہو تو بہت فرق پڑتا ہے، کیوں کہ پاکستان میں لوگ نشان دیکھ کر ووٹ کاسٹ کرتے ہیں، اور ویسے بھی تحریک انصاف میں اس وقت کوئی معروف سیاستدان نہیں جسے پہنچان کر عوام اسے ووٹ دیں گے، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے بلے کا نشان لے کر بہت غلط فیصلہ کیا۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلفیہ بیان دیا تھا کہ ہم سب سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فلیڈ دیں گے، مٰیں نے بیرسٹر گوہر سے کہا تھا کہ آپ کون سے لیول فیلڈ پلیئنگ کی بات کررہے ہیں آپ کے پاس تو فیلڈ ہی موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں سے انسان کو ریلیف کی امید ہوتی ہے وہیں جاتا ہے، تحریک انصاف پشاور ہائی کورٹ اس لئے جارہی ہے، انہیں شاید اسلام آباد ہائی کورٹ سے اتنی امید نہیں، سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں شاہ محمود اور بانی چیئرمین کی ضمانت منظور کی، بینچ میں شامل جج جسٹس منصور شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر ہی غلط تھا، اس کا مطلب اسلام آباد ہائی کورٹ ہر فیصلہ خلاف کررہا ہے۔

عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جانے سے پہلے یہ سوچا جاتا ہے کہ عدالت کہے گی پہلے آپ متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں، اور جب ہائی کورٹ سے فیصلے ہوکر سپریم کورٹ آتے ہیں تو فیصلے معطل بھی ہوجاتے ہیں، جیسے لاہور ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ حال ہی میں معطل کردیا گیا تھا۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ انتخابات فری اینڈ فیئر کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، لیکن یہ الیکشن کمیشن نہیں کراسکتا، کیوں کہ یہ مہرے ہیں، جس الیکشن کمشنر نے پورا آئین توڑا ہو، پنجاب اور خیبر پختون خوا میں 90 دن کے اندر الیکشن نہیں کرائے، اور ایک پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن لے کر بیٹھ گئے، وہ کس منہ سے باتیں کررہے ہیں۔

صدر پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا

چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے جب لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کی تو بہت سے دوست ناراض ہوگئے، اور کہا گیا کہ یہ بات کرنے کا وقت مناسب نہیں تھا، ہم نے تو الیکشن سے پہلے اپنے تحفظات کا اظہار کیا، تو اس کے علاوہ انتخابات کی شفافیت کی بات کرنے کا کون سا وقت ہوتا ہے۔

حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ہمارا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں، نہ ہم کسی کے ترجمان ہیں، بطور ادارہ ہم نے جو بات محسوس کی اور ادراک ہوا، جب پوری دیانتداری کے ساتھ اس پر آواز اٹھائی تو کہا گیا ہم سازش کررہے ہیں، تمام تر باتوں کے باوجود ہم کہتے ہیں کہ اگر پاکستان میں فری اینڈ فیئر الیکشن ہیں ہوں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

صدر پاکستان بار کونسل نے کہا کہ تحریک انصاف کے دوستوں کو انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے موجودہ فیصلے کا علم تھا کہ کیا ہوگا، اور انہیں یہ بھی پتہ تھا کہ وہ ہدف نشانہ ہیں تو پھر انہوں نے انٹرا پارٹی الیکشن درست کیوں نہیں کرائے کہ ان پر انگلی نہ اٹھ سکے، وہ مزید وقت لے کر بھی انتخابات کراسکتے تھے۔

حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی جیسا انٹرا پارٹی الیکشن کراتی ہیں، لیکن اس بار چونکہ تحریک انصاف ٹارگٹ تھی، اور اس کا ادارک بھی تھا تو انہیں اس کا پورا خیال رکھنا چاہئے تھا۔

صدر پاکستان بار کونسل نے کہا کہ اگر میں الیکشن کمیشن کے فیصلے پر کہوں کہ بلے کا نشان چھن جانے سے تحریک انصاف کو کوئی فرق نہیں پڑتا، تو کہا جائے گا کہ میں انتخابات کو نقصان پہنچا رہا ہوں، اور اگر کہوں کہ فرق پڑے گا تو ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

حسن رضا پاشا نے بتایا کہ گزشتہ روز ایک وکیل کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ کسی امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے جارہا تھا، ایسا نہیں ہونا چاہئے، جب لوگوں کو دبایا جائے گا تو وہ اتنی ہی طاقت سے ابھر کر اوپر آئیں گے، عوام کو پتہ ہے کہ کون کس جماعت سے تعلق رکھتا ہے اور انہیں کس امیدوار کو ووٹ دے کر کامیاب بنانا ہے۔

ایڈوکیٹ راجا خالد محمود

پروگرام میں ماہر قانون راجہ خالد محمود نے بانی پی ٹی آئی کے لندن پلان کے دعوے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خال میں لندن میں کچھ پلان نہیں ہورہا، عمران خان آئے ہی ایک لندن پلان کے ذریعے تھے اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ہر آنے والا لندن پلان کے ذریعے آتا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، سیاسی قائدین پاکستان میں ہی بیٹھے ہیں۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر بات کرتے ہوئے راجہ خالد نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں رسمی تقاضے پورے نہیں ہوئے، یہ ڈراما تھا پوری قوم نے خالی کرسیاں دیکھیں، ’پی ٹی آئی بانی ممبر (اکبر ایس بابر) نے کہا کہ انھیں کاغذات نامزدگی نہیں دیا گیا ، کاغذات کسی کو نہیں دیے گئے، ووٹرز فہرست کسی کو نہیں دکھائی گئی، اس کے علاوہ صوبوں کے الیکشن صوبوں میں ہوتے ہیں ، الیکٹورل کالج بھی نہیں بتایا گیا‘

تحریک انصاف کو دیوار سے لگانے کے سوال پر ماہر قانون راجہ خالد نے سائفر کیس میں بانی چیئرمین کی ضمانت کی سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت پر ججز کے یمارکس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی باتیں دیکھی گئیں، ایک بندہ ضمانت کیلئے عدالت گیا عدالت کا کام ہے کہ دیکھے ضمانت بنتی ہے یا نہیں ۔ سپریم کورٹ کے سامنے الیکشن کا معاملہ نہیں تھا صرف بیل کا معاملہ تھا۔ ضمانت کے کیس میں یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک بندے کو الیکشن لڑنا ہے تو اسے اس بنیاد پر بیل دے دی جائے۔

pti

rubaroo

PTI bat symbol

Abid Zubairi