Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

پاکستان سے واپس بھیجنے گئے افرادکو شمالی افغانستان میں بسانے پر روس کی تشویش

کابل حکومت سرحدی سیکورٹی پر وعدے پورے نہیں کر رہی، روسی سفیر، ذبیح اللہ مجاہد نے الزامات مسترد کردیئے
اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2023 11:45pm
طورخم سرحد پر افغان حکومت کی جانب سے لگایا گیا ایک کیمپ۔۔۔تصویر بشکریہ الجزیرہ
طورخم سرحد پر افغان حکومت کی جانب سے لگایا گیا ایک کیمپ۔۔۔تصویر بشکریہ الجزیرہ

پاکستان سے افغانستان واپس بھیجے جانے والے مہاجرین کو شمالی افغانستان میں بسائے جانے پر روس نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور دہشت گردی کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

دوسری جانب کابل نے کہا ہے کہ تاجکستان سے ملنے والی سرحد کی بھرپور حفاظت کی جارہی ہے۔ افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

افغان ٹی وی طلوع نیوز کے مطابق تاجکستان کے لیے روس کے سفیر سیمین گریگورییف نے حالیہ دنوں کہا کہ افغانستان کی حکومت اپنے عزم کے مطابق سرحدوں کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان سے جن افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس بھیجا جارہا ہے ان میں دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ ان پاکستان سے واپس آنے والوں میں سے بہت سوں کو شمالی افغانستان میں بسایا جارہا ہے۔

تاجک سرحد کے حوالے سے روسی سفیر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کابل حکومت کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان اپنے عزم پر قائم ہے کہ کسی بھی فرد، گروہ یا ملک کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

زبیح اللہ مجاہد نے طلوع نیوز سے گفتگو میں کہا کہ جن افغان پناہ گزینوں کو پاکستان نکال رہا ہے انہیں پہلے شناخت کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی انہیں افغانستان میں داخل ہونے دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی بھی گروہ کو افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔

Afghan refugees

Afghan Refugees Returning

Afghanistan Tajikistan