کینیڈین ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کے چمچ اور پلیٹوں کے استعمال پر پابندی
کینیڈا میں حکومت کی جانب سے ریسٹورنٹس پر صارفین کو پلاسٹک سے بنی کٹلری پیش کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔
کینیڈا میں گزشتہ سال ایک قانون متعارف کروایا گیا تھا جس میں ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے دوبارہ استعمال پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
اس قانون کو 2030 تک پلاسٹک کے کچرے کو صفر کرنے کے مقصد کے تحت مرحلہ وار نافذ کرنا تھا۔
لیکن نومبر میں کینیڈا کی ایک عدالت نے تیل اور کیمیائی کمپنیوں کی جانب سے دائر کیے گئے ایک مقدمے میں فیصلہ سنایا تھا کہ یہ ’غیر معقول اور غیر آئینی‘ ہے۔
حکومت بہر حال آگے بڑھی اور عدالت سے کہا کہ وہ پابندی کو کالعدم قرار دینے کے حکم پر روک لگائے اور اس کے خلاف اپیل دائر کر دی، اور اس طرح سنگل یوز پلاسٹک کی تیاری، فروخت یا اسٹور میں استعمال پر پابندی نافذ ہو گئی۔
اوٹاوا کے مطابق کینیڈین شہری ہر سال 30 لاکھ ٹن پلاسٹک کا فضلہ پھینک دیتے ہیں جس میں سالانہ 15 ارب بیگ بھی شامل ہیں ،جس کا صرف نو فیصد ری سائیکل کیا جاتا ہے۔
حکومت نے کہا ہے کہ وہ 2029 کے یورپی اہداف کے مطابق اسے بڑھا کر 90 فیصد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر ماحولیات اسٹیون گلبولٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ کینیڈا اور دنیا بھر میں پایا جاتا ہے، سائنس واضح ہے، پلاسٹک کی آلودگی ہر جگہ ہے، یہ جنگلی حیات کو نقصان پہنچاتی ہے اور ماحول کو بھی نقصان پہنچاتی ہے‘۔
ماحولیاتی گروپ اوشیانا کینیڈا کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ کینیڈین عوام پلاسٹک پر پابندی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں جبکہ 50 دیگر ممالک نے بھی پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے قوانین اپنائے ہیں۔
Comments are closed on this story.