انتخابات میں نوجوانوں کا ٹرن آؤٹ کتنا ہوگا، پلڈاٹ کی پیش گوئی سامنے آگئی
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے پاکستان کے انتخابی عمل میں نوجوان رائے دہندگان کی شمولیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ میں ڈیموگرافک کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات کے دوران 37 فیصد نوجوانوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جو گزشتہ آٹھ انتخابات میں اوسط ٹرن آؤٹ 31 فیصد سے نمایاں اضافہ تھا۔
رپورٹ کے اجراء کی تقریب میں مختلف سیاسی شخصیات نے اپنے خدشات اور تجاویز کا اظہار کیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابی اصولوں پر عمل درآمد کے حوالے سے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ معیارات کو برقرار نہیں رکھا جا رہا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے بعض سیاسی دھڑوں کی جانب سے منفی پروپیگنڈے میں ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کیا جس سے نوجوانوں کے تاثر پر اثر پڑتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے یونیورسٹیوں میں طلبہ یونینز کی بحالی اور نوجوانوں کے لیے خصوصی نشستیں مختص کرنے سمیت فوری اقدامات پر زور دیا۔
فرحت اللہ بابر نے ایک کروڑ خواتین کے لئے شناختی کارڈ بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکامی مستقبل کے انتخابات میں خواتین اور نوجوانوں دونوں کی شرکت کو روک سکتی ہے ، جس سے ممکنہ طور پر انتخابی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مقررین نے متفقہ طور پر آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کے لئے منصفانہ اور منصفانہ ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بلال گیلانی نے دیگر ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹنگ کے لیے شناختی کارڈ کی شرط کا متبادل تلاش کرنے کی تجویز پیش کی۔
انہوں نے رائے دہندگان کے ٹرن آؤٹ کو بڑھانے کے لئے ممکنہ حکمت عملی کے طور پر پوسٹل بیلٹ کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز دی۔
Comments are closed on this story.