جعلی کے بدلے اصلی نوٹ حاصل کیا جاسکتا ہے؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر سلیم رضا کا کہنا ہے کہ جعلی نوٹ کاغذ کا بس ایک ٹکڑا ہے اور کوئی ادارہ کسی کو جلعی نوٹ ملنے پر اس کے بدلے رقم نہیں دے سکتا۔
بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سلیم رضا نے کہا کہ ریاست یا اس کا کوئی ادارہ جیسے کہ اسٹیٹ بینک، کسی ایسے شخص کو ازالے کے لیے پیسے نہیں دے سکتا، جسے جعلی نوٹ ملا ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک یہ کام شروع کرتا ہے تو کلیمز کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
سابق گورنر کا کہنا تھا کہ اگر کسی شخص کو کوئی جعلی نوٹ ملتا ہے تو اس کا یہی طریقہ ہے کہ وہ اسے بینک کیشیئر کو دکھائے کیونکہ وہی اس نوٹ کی پہچان رکھتے ہیں۔
سلیم رخا کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر دو افراد کے درمیان جعلی نوٹ کا لین دین ہوا ہو تو پھر یہ ایک قانونی معاملہ ہے جو عدالت میں طے ہو سکتا ہے‘۔
اس حوا؛لے سے بینکاری امور کے ماہر راشد مسعود عالم نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر آپ بینک کے کیش کاؤنٹر پر ہی یہ دیکھ لیں کہ نوٹ جعلی ہے تو وہ نوٹ واپس ہوسکتا ہے، لیکن ایک بار بینک سے نکل گئے تو یہ ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انفرادی سطح پر یہ جعل سازی کا کیس بن سکتا ہے جو قانونی طریقے کے مطابق چلایا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے ٹھوس شواہد ہونا ضروری ہیں۔‘
Comments are closed on this story.