گجر نالہ اور اورنگی متاثرین کا احتجاج، دوبارہ گھر نہ دینے پر سپریم کورٹ برہم
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج گجر نالہ اور اورنگی متاثرین کی عدم آبادکاری کے معاملے پر توہین عدالت کی سماعت ہو رہی ہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکرٹری، کمشنر اوردیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
دورن سماعت متبادل گھر دینے کے حکم پر عمل درآمد نا ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ یہاں تو گوٹھ بنا دیے جاتے ہیں، آدھا کراچی تو گوٹھ بنا دیا ہے، پولیس اگر تجاوزات ختم نہیں کرسکتی تو پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ لے آئیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ متبادل گھروں کا معاملہ کہاں پہنچا؟ آپ لوگ بتائیں کیا ہوا؟ جس پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ کابینہ کی منظوری باقی ہے تھوڑی مہلت دی جائے۔
عدالت نے کہا کہ کابینہ کے چکر میں پڑیں یا کچھ اور کریں، عمل درآمدکرناہوگا۔
مئیر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ پلاٹ یا تعمیر کیلئے نقد رقم، دونوں آپشنزپر غور کیا جارہا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا، کہیں زمین کی نشاندہی کی گئی ہے اور وہاں کیا ہے؟
جس پر مئیر کراچی نے جواب دیا کہ زمین مختص کردی گئی ہے، وہاں کوئی تجاوزات ہیں اور انہیں ختم کرنےکیلئے وقت دیا جائے۔
عدالت نے مئیر کراچی کو کہا کہ آپ کی ذمہ داری ہے زمین خالی کروا کے دیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ زمین دستیاب ہے، مکان تعمیر کا معاملہ زیرغورہے۔
دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت نے بتایا کہ 600سے زائد متاثرین کو چیکس نہیں دیے جاسکے، کچھ نے رابطہ نہیں کیا، کچھ کے شناختی کارڈز بلاک ہیں، کچھ متاثرین انتقال کرگئے۔
عدالت نے فہرست متاثرین کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ امید ہے معاملہ اب مزید آگے بڑھے گا۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ چلیں تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ۔
مئیر کراچی مرتضیٰ نے بتایا کہ متاثرین کے 491 چیکس باقی ہیں، وہ بھی دے دیے جائیں گے.
عدالت نے بقیہ متاثرین کو چیکس دینے کی ہر ممکنہ کوشش کرنے کی ہدایت کردی۔
اس دوران سرکاری وکیل اور متاثرین کے وکیل درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
متاثرئین کے وکیل ایڈوکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں یہ کوئی مذاق ہے؟ سرکاری وکیل یہاں کھڑے ہوکر ہنس رہے ہیں، لوگ دربدر ہیں۔
جس پر عدالت نے وکلاء کو خاموش کراتے ہوئے کہا کہ آپس میں بات نہ کریں۔
عدالت نے متبادل گھروں کی فراہمی کیلئے دونوں تجاویز پر غور کرکے معاملہ حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے صوبائی حکومت کو کابینہ کی منظوری کیلئے مہلت دے دی اور 15 دن میں حکام کو عبوری رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
قبل ازیں، گجر نالہ اور اورنگی متاثرین نے سندھ حکومت کی جانب سے آبادکاری نہ ہونے پر عدالت کے باہر احتجاج کیا۔
مظاہرین میں بچے، بوڑھے اور خواتین شامل تھے۔
مظاہرین نے گھر کے بدلے گھر دو کے نعرے لگائے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے متاثرین کی مکمل آبادکاری کا حکم دیا تھا، دو سال گزر جانے کے باوجود متبادل گھر دیے گئے نہ پلاٹ۔
Comments are closed on this story.