پانچ ہزار کا اصلی نوٹ پہچاننے کیلئے اسٹیٹ بینک نے منفرد نشانیاں بتا دیں
5 ہزار کے جعلی نوٹوں سے متعلق خبروں کے بعد اسٹیٹ بینک نے اہم ویڈیو جاری کر دی۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے منگل کے روز ہونے والے اجلاس کے حوالے سے دعوے کیے گئے تھے کہ سینیٹر سلیم مانوی والا نے اس میں 5 ہزار روپے کا ایک جعلی نوٹ پیش کیا جس سے اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر بھی شناخت نہیں کر پائے۔
اطلاعات کے مطابق منگل کو سینیٹ کی خزانہ پر اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں اس وقت ڈرامائی صورتحال پیدا ہو گئی جب کمیٹی کے چئیرمین سلیم مانڈوی والا نے جیب سے 5 ہزار روپے کا جعلی نوٹ نکال کر اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر کو دکھایا اور ان سے پوچھا کہ یہ نوٹ جعلی ہے یا اصلی۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نوٹ کو دیکھ کر چکرا گئے اور انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اسے شناخت نہیں کر سکتے۔
تاہم اسٹیٹ بینک اف پاکستان نے بدھ کے روز اپنے آفیشل ٹوٹل ہینڈل پر جاری وضاحت میں کہا کہ 5 ہزار روپے کے جعلی نوٹ کو پہچاننا نہایت آسان ہے۔
اسٹیٹ بینک میں ایکس ہینڈل پر ایک یوٹیوب ویڈیو شیئر کی جو یوٹیوب پر 5 برس قبل اپلوڈ کی گئی تھی۔
ویڈیو میں 5 ہزار روپے کے نوٹ کے سیکیورٹی فیچرز کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ کی سب سے مقبول خاصیت اس کی پرنٹنگ اور منفرد کاغذ ہے جسے چھوتے ہی پتا چل جاتا ہے کہ نوٹ اصلی ہے یا نقلی۔
اسٹیٹ بینک کی ویڈیو مطابق نوٹ کے سامنے کی طرف دائیں جانب بانیِ پاکستان محمد علی جناح کی تصویر کا واٹر مارک جبکہ اس کے نیچے نوٹ کی مالیت یعنی پانچ ہزار کا واٹر مارک نمایاں ہے۔
نوٹ کے اندر حفاظتی دھاگے (سکیورٹی اسٹرپ) کو روشنی میں آر پار دیکھنے سے یہ عمودی پٹی کی صورت میں نظر آتا ہے جس پر نوٹ کی مالیت بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
نوٹ پر پاکستان کا جھنڈا بھی اس کی ایک منفرد خصوصیت ہے جو رنگ بدلتا نظر آتا ہے۔
نوٹ کے بائیں جانب نشانات ابھرے ہوئے ہیں جن کو چھونے سے بینائی سے محروم افراد بھی نوٹ کی مالیت جان سکتے ہیں۔
نوٹ کے بائیں جانب ہی قائد اعظم کی تصویر کے ساتھ بھی 5000 کا ہندسہ پوشیدہ ہے جو نوٹ کو مختلف زاویوں سے دیکھنے پر نمایاں ہوتا ہے۔
اسی طرح دائیں بائیں کناروں پر ابھرتی ہوئی لکیریں موجود ہیں جبکہ پچھلی سطح بالکل ہموار ہے، جو اصلی نوٹ کی پہچان میں مدد دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ ماضی میں سینیٹ 5 ہزار روپے کے نوٹ کو ختم کرنے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کر چکی ہے۔
Comments are closed on this story.