انتخابی ضابطہ اخلاق: افواج کی تضحیک، سیاستدانوں کی نجی زندگی پر تنقید کی ممانعت
الیکشن کمیشن نے 80 نقاط پر مشتمل انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کردیا، نگراں حکمرانوں سمیت صدر، وزیراعظم، چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور تمام پبلک آفس ہولڈرزکے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی جبکہ سیاسی جماعتیں جنرل نشستوں پر 5 فیصد ٹکٹس خواتین کودینے کی پابند ہوں گی۔
الیکشن کمیشن کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق صدر، وزیراعظم، چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور تمام پبلک آفس ہولڈرزکے انتخابی مہم میں حصہ لینے پرپابندی ہوگی جبکہ نگران حکمران بھی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
سرکاری خرچ پرانتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے، ترقیاتی اسکیموں پر پابند ہوگی، نظریہ پاکستانی، ملکی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کے خلاف کوئی بات نہیں ہوگی، عدلیہ کی آزادی ، خودمختاری کا احترام کیا جائے گا، افواج پاکستان کی شہرت اورتضحیک کا پہلو نہیں نکالا جائے گا۔
ضابطہ اخلاق کے تحت کسی بھی شخص کو الیکشن سے دستبردار کرانے کے لیے تحائف اور رشوت دینے یا ترغیب دینے سے گریز کیا جائے، خواتین اور خواجہ سرائوں کو انتخابی عمل سے محروم نہ کیا جائے، سرکاری املاک پر پارٹی جھنڈا نہیں لگایا جا سکے گا، جلسہ اورجلوس کے لیے مقامی انتظامیہ سے اجازت لینا ہوگی، انتخابی مہم کے دوران فرقہ واریت،ذات اورلسانی بنیاد پرتشہیرپرپابندی ہوگی ۔۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ہر پولنگ بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ مقرر کیا جا سکے گا، گنتی کے وقت صرف ایک ایجنٹ موجود ہوگا، میڈیا کے خلاف ہر قسم کے تشدد سے سیاسی جماعتیں کارکنان کو روکیں گی، ہتھیاروں اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور کارکنان کی نجی زندگی پر تنقید سے گریز کیا جائے۔
مزید پڑھیں
شہباز شریف اور مریم نواز کا کراچی سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ
عام انتخابات: سیاسی رہنماؤں نے کاغذات نامزدگی وصول اور جمع کرانے کا سلسلہ شروع کردیا
ایم کیو ایم اور جے یو آئی کا کاغذات نامزدگی جمع کرنے کی تاریخ میں اضافے کا مطالبہ
Comments are closed on this story.