آئس لینڈ میں آتش فشاں پھٹنے سے خوفناک مناظر، ’بدبو 30 کلومیٹر دور محسوس ہو رہی ہے‘
آئس لینڈ کے جزیرہ نما ”ریکیجینز“ میں گزشتہ ہفتوں سے جاری سیکڑوں زلزلوں کے بعد بالآخر آتش فشاں پھٹ گیا۔ جس کے نتیجے میں اٹھنے والی راکھ نے آسمان کو ڈھک دیا۔ آتش فشاں پھٹنے کے بعد دارالحکومت کے جنوب مغرب میں واقع علاقے کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چھوٹے چھوٹے زلزلوں کے ایک سلسلے میں سڑکوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات نے زلزلے کے جھٹکوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ماہی گیری قصبے گرینڈویک کے شمال میں واقع جزیرہ نما ریکیجینز میں آتش فشاں پیر کی رات 10 بج کر 17 منٹ پر پھٹنا شروع ہوا۔
دھماکے کی لائیو اسٹریم کی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نارنگی رنگ کا لاوا ابل رہا ہے اور اس کے ارد گرد سرخ دھوئیں کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔
گرنڈاویچ کے قریب رہنے والی ایک خاتون نے پیر کی رات آتش فشاں پھٹنے کے حیرت انگیز اور خوفناک مناظر بیان کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ دھویں اور راکھ کی بو آتش فشاں پھٹنے کی جگہ سے 30 کلومیٹر دور تک محسوس کی جا رہی ہے۔
کئی ہفتوں سے نارڈک ملک آئس لینڈ میں شدید زلزلوں کے بعد دارالحکومت کے جنوب مغرب میں واقع جزیرہ نما میں موجود اس آتش فشاں کے پھٹنے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی، اور حکام ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرچکے تھے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صبح 3 بجے تک آتش فشاں پھٹنے کی شدت میں استحکام آ چکا تھا تاہم یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکا کہ یہ کب تک جاری رہے گا۔
شہری تحفظ کے محکمے کے سربراہ ویدر رینیسن نے ایک مقامی ٹیلی ویژن اسٹیشن کو بتایا کہ یہ کوئی سیاحتی آتش فشاں نہیں ہے۔
پبلک یوٹیلٹی کمپنی لینڈزنیٹ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وہ آتش فشاں پھٹنے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
Comments are closed on this story.