اسقاط حمل کیلئے دوسرے شہر جانے والی امریکی خواتین سڑکوں پر روکی جانے لگیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر امریلو کی کچھ کمیوںٹیز نے اسقاط حمل کی خواہشمند خواتین کے شہر سے باہر جانے پابندی کیلئے ایک آرڈیننس پیش کیا ہے، تاہم سٹی کونسل کے اجلاس میں اسے مسترد کردیا گیا۔
ٹیکساس میں اسقاط حمل پر پابندی عائد ہے، جس کے بعد خواتین دوسری ریاستوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹیکساس کی کچھ کمیونٹیز نے ایسی خواتین کو بزریعہ سڑک ریاست سے باہر جانے پر پابندی کیلئے آرڈیننس پیش کیا تھا جو طویل بحث کے بعد رد کردیا گیا۔
اجلاس میں ایک اور آرڈیننس بھی پیش کیا گیا جس میں اسقاط حمل کی گولیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔
اکتوبر میں، ٹیکساس کی لببک کاؤنٹی نے اس طرح کا ایک آرڈیننس نافذ کیا تھا، جس میں اسقاط حمل سے متعلق سفر کرنے والے لوگوں کیلئے نقل و حمل کو محدود کیا گیا ہے۔
اس کے نتیجے میں ایک مضحکہ خیز صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور سوشل میڈیا پر میمز سامنے آ رہی ہیں۔
آئیڈاہو نے بھی اسقاط حمل کیلئے دوسری ریاست یا شہر کا رخ کرنے والوں پر پابندی لگانے کا ایک الگ قانون بھی پاس کیا ہے، جس کے مطابق والدین کی اجازت کے بغیر نابالغوں کو ریاستی حدود پار کرنے سے روکا جائے گا۔ ایک جج نے اس سال کے شروع میں اس قانون کو منجمد کر دیا تھا۔
ٹیکساس کا قانون فی الحال تقریباً تمام اقسام کے اسقاط حمل سے منع کرتا ہے۔
امریلو شہر ٹیکساس کے شمال مغربی کونے میں واقع ہے، لہٰذا اسقاط حمل کی خواہش مند خواتین ٹیکساس ریاست سے بزریعہ سڑک قریبی ریاست نیو میکسیکو، کولوراڈو یا کنساس جاتی ہیں۔
جب سے امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل سے متعلق ایک فیصؒے کو الٹا ہے، ٹیکساس اسقاط حمل پر قومی بحث کا مرکز بن گیا ہے۔
رو بمقابل ویڈ کیس 2022 میں ٹیکساس میں شروع ہوا تھا ٹیکساس کی بیس خواتین نے دو ڈاکٹروں کی مدد سے ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ میڈیکل ایمرجنسی کے باوجود انہیں اسقاط حمل سے منع کیا گیا، کیونکہ ٹیکساس کے اسقاط حمل پر پابندی میں طبی استثناء بہت مبہم ہیں۔
Comments are closed on this story.