حکومت نے اخراجات کنٹرول کرلیے، قرضوں میں اربوں ڈالرز کی کمی
وفاقی حکومت نے اخراجات کنٹرول کرلیے جس کی وجہ سے ملکی قرضوں میں اربوں ڈالرز کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اکنامک افیئرز ڈویژن (ای اے ڈی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران پاکستان نے مختلف فنانسنگ ذرائع سے 4.285 ارب ڈالر قرض لیا جب کہ 2022-23 کے اسی عرصے کے دوران 5.114 ارب ڈالر کا قرض لیا گیا تھا۔
اعداد و شمار سے مزید پتہ چلتا ہے کہ ملک کو نومبر 2023 میں 415.99 ملین ڈالر موصول ہوئے جبکہ نومبر 2022 میں 846.76 ملین ڈالر موصول ہوئے تھے۔
حکومت نے رواں مالی سال 2023-24 کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 2.4 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا اور جولائی 2023 میں 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی پہلی قسط کے طور پر 1.2 ارب ڈالر وصول کیے تاہم ای اے ڈی کے اعداد و شمار اس کی عکاسی نہیں کرتے۔
متحدہ عرب امارات (یو ااے ای) کی طرف سے تقسیم کردہ ایک ارب ڈالر کا کوئی ذکر نہیں، اگر آئی ایم ایف اور امارات کی جانب سے موصول ہونے والی رقم بھی شامل کی جائے تو رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران مجموعی ترسیلات زر 6.485 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
4.285 بلین ڈالر میں جولائی 2023 کے دوران ٹائم ڈپازٹ کی مد میں سعودی عرب سے موصول ہونے والے 2 بلین ڈالر بھی شامل ہیں۔
اعداد و شمار سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے رواں مالی سال 2023-24 کے لیے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 4.5 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا تاہم رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران اس مد میں کوئی رقم موصول نہیں ہوئی۔
حکومت نے بانڈز کے اجراء کے لیے 1.5 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا تھا تاہم ابھی تک بانڈز جاری نہیں کیے گئ، اس لیے اب تک کوئی رقم موصول نہیں ہوئی۔
حکومت نے رواں مالی سال کے لیے مختلف فنانسنگ ذرائع سے 17.619 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا تھا جس میں 17.384 ارب ڈالر کے قرضے اور 234.60 ملین ڈالر کی گرانٹ شامل ہے۔
ملک نے مالی سال 2022-23 کے دوران غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 2.206 ارب ڈالر سمیت متعدد فنانسنگ ذرائع سے 10.844 ارب ڈالر کا قرض لیا جبکہ بجٹ میں 22.817 ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 10.844 ارب ڈالر میں دوست ممالک کے 6 بلین ڈالر ڈپازٹس کی رول اوور اور 1.3 بلین ڈالر کے چینی قرض کی دوبارہ فنانسنگ شامل نہیں تھی۔
پاکستان نے رواں مالی سال 2023-24ء کے پہلے پانچ ماہ کے دوران نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کی مد میں 407.49 ملین ڈالر وصول کیے۔
اس کے علاوہ جولائی تا نومبر 2023-24 کے دوران کثیر الجہتی اداروں سے 786.64 ملین ڈالر اور دوطرفہ سے 583 ملین ڈالر وصول کیے گئے۔ نان پروجیکٹ امداد 3.064 بلین ڈالر تھی جس میں بجٹ سپورٹ کے لئے 2.464 بلین ڈالر اور پروجیکٹ امداد 1.221 بلین ڈالر تھی۔
چین نے چائنا نیشنل ایرو ٹیکنالوجی امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن (سی اے ٹی آئی سی) کی مالی اعانت سے جے ایف 17 بی منصوبے کی مد میں 508.34 ملین ڈالر تقسیم کیے۔ چین نے جولائی تا نومبر 8.26 ملین ڈالر جاری کیے جب کہ حکومت نے رواں مالی سال کے لئے 18.54 ملین ڈالر کا بجٹ رکھا تھا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ 2.086 ارب ڈالر کے مقابلے میں اس عرصے کے دوران 120.47 ملین ڈالر جاری کیے۔
سعودی عرب نے جولائی تا نومبر 2023-24ء کے دوران تیل کی تنصیبات کی مد میں 600 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں 500 ملین ڈالر تقسیم کیے۔
اس کے علاوہ امریکا نے مالی سال کے بجٹ 21.60 ملین ڈالر کے مقابلے میں پہلے پانچ ماہ میں 23.35 ملین ڈالر تقسیم کیے، رواں مالی سال کے دوران کوریا کی جانب سے 10.98 ملین ڈالر اور فرانس کی طرف سے 20.15 ملین ڈالر تقسیم کیے گئے ہیں۔
آئی ڈی اے نے رواں مالی سال کے بجٹ 1.489 ارب ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا نومبر 402.45 ملین ڈالر اور آئی بی آر ڈی نے 840.36 ملین ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں 88.19 ملین ڈالر تقسیم کیے۔
آئی ایس ڈی بی نے رواں مالی سال کے بجٹ 500 ملین ڈالر کے مقابلے میں جولائی تا نومبر 100 ملین ڈالر اور اے آئی آئی بی نے 32.44 ملین ڈالر تقسیم کیے جبکہ آئی ایف اے ڈی نے رواں مالی سال کے بجٹ 42.68 ملین ڈالر کے مقابلے میں 15.29 ملین ڈالر تقسیم کیے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں 64 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مالی سال 2024ء میں جولائی تا نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم ہو کر 1.16 ارب ڈالر رہ گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی میکرواکنامکس اسٹیبلیٹی کو تقویت دینے میں مدد گار ثابت ہوگی۔
گزشتہ سال اس عرصے کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب ڈالر تھا جب کہ چارماہ کے بعد نومبر وہ پہلا مہینہ ہے جس میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 9 ملین ڈالر رہا، نومبر 2023 میں برآمدات اور ترسیلات دونوں میں بہتری آئی۔
3.36 ارب ڈالر پر پاکستان کی برآمدات 12 فیصد تک بڑھیں جب کہ نومبر میں 2.25 ارب ڈالر کی ترسیلات میں 4 فیصد تک اضافہ ہوا۔
Comments are closed on this story.