Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

سنکیانگ کا دل ’کاشغر‘ آپکو 2000 سال پرانے ماضی سے جوڑ دیتا ہے

کاشغر میں شہر کا تاریخی دروازہ کھولنے کے لیے اب بھی قدیم طرز پر تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے
اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2023 11:33am

2 ہزار سال سے زائد قدیم شہر کاشغر میں شہر کا تاریخی دروازہ کھولنے کے لیے اب بھی قدیم طرز پر تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جسمیں سینکڑوں سیاح ہر روز شرکت کرتے ہیں۔ اس تقریب کو دیکھنے کے لئے ہم بھی وہاں پہنچے۔ مٹی سے بنی فصیل شہر اور اس میں موجود بڑے سے مرکزی دروازے نے مجھے پشاور کی فصیل شہر کی یاد دلا دی۔

کاشغر کے تاریخی دروازے کے سامنے منفی 2 سیلسیس میں ٹھٹھرتے ہوئے وجود کے ساتھ ہاتھوں میں موبائل پکڑے اس خوبصورت منظر کو فلمانے کے لئے میں تیار کھڑی تھی اور پھر تقریب کا آغاز ہوا تو سب سے پہلے سفید داڑھی اور بالوں والے ایک بزرگ دروازے کی سمت سے آئے شہر کے دروازے کےسامنے قومی رقص کیا۔ پھر قدیم فوجی لباس میں ملبوس پہرے دار دروازے کے دونوں جانب کھڑے ہو گئے اس کے بعد خوبصورت اویغور لڑکیوں نے رقص کرتے ہوئے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔

  کاشغر میں شہر کا تاریخی دروازہ کھولنے کے لیے اب بھی قدیم طرز پر تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ تصویر بذریعہ مصنفہ
کاشغر میں شہر کا تاریخی دروازہ کھولنے کے لیے اب بھی قدیم طرز پر تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ تصویر بذریعہ مصنفہ

وہاں کھڑے اس منظر کو دیکھتے ہوئے میں نے محسوس کیا کہ ۔”کاشغر کی روح“ کہلائے جانے والی اس قدیم آبادی کا یہ حصہ دنیا میں مٹی کی باقی رہ جانے والی عمارتوں کا سب سے بڑا شہر ہے جو اپنی پرانی تاریخ، ثقافتی ورثے اور مختلف نسلی و ثقافتی رسم و رواج کی وجہ سے ہر دور میں دیکھنے کے لائق رہا ہے اور اب بھی سیاحوں کی اس کی طرف رغبت اس بات کی گواہ دکھائی دی کہ روح سے محبت کا کم ہونا ممکن نہیں۔

 قدیم کاشغر کا مرکزی دروازہ۔  تصویر بذریعہ مصنفہ
قدیم کاشغر کا مرکزی دروازہ۔ تصویر بذریعہ مصنفہ

تقریب کے بعد دروازے کے اندر رکھا گیا قدم ہمیں ایک ایسی دُنیا میں لے گیا جہاں کے قصے ہمیں پشاور کے قدیم قصہ خوانی بازار سے جڑے نظر آئے ۔ قہوے کی چسکیاں لیتے مقامی افراد اور سیاح اور طویل بل کھاتی گلیوں میں سجی دکانیں جہاں آپ کاریگروں کو ہاتھ سے بنی مختلف اشیاء تیار کرتے ہوئے بھی دیکھ سکتے ہیں جو اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ دستکاری کا فن شہر کے اکثر کاریگروں کی صدیوں سے چلتی وراثت ہے۔

 دستکاری کا فن شہر کے اکثر کاریگروں کی صدیوں سے چلتی وراثت ہے۔  تصویر بذریعہ مصنفہ
دستکاری کا فن شہر کے اکثر کاریگروں کی صدیوں سے چلتی وراثت ہے۔ تصویر بذریعہ مصنفہ

ہمیں بتایا گیا کہ کاشغر چین کا مغربی سرحدی شہر ہے ۔ قدیم شاہراہ ریشم پر واقع ایک اہم تجارتی مقام کی حیثیت سے کاشغر کی تاریخ دو ہزار سال سے زائد پرانی ہے۔ قدیم وقتوں سے لے کر آج تک یہ شہر چین اور مغرب میں نقل و حمل کے ایک اہم مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے اور مصنوعات کی ترسیل میں بھی نمایاں ترین کردار ادا کر رہا ہے ۔ حالیہ برسوں میں ، کاشغر شہر کے وسط میں واقع “قدیم کاشغر “ اپنی منفرد تاریخی ثقافت اور دلکش رنگوں سے بھرپور قومیتی رسم و رواج کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنی جانب راغب کر رہا ہے۔

تاریخی شہر میں گھریلو سیاحت کا بڑھتا ہوا رجحان

قدیم گلی کوچوں میں چلتے چلتے ہم ایک دو منزلہ مکان کے سامنے پہنچ گئے جہاں دروازے پر خوشنما رنگوں کے روایتی ملبوسات میں ملبوس خواتین نے ہمارا استقبال کیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ یہ گھر اس علاقے کے ان 300 گیسٹ ہاوسز میں سے ایک ہے جنھیں گزشتہ ایک دہائی کے دوران گھریلو سیاحتی مقامات کا درجہ دیا گیا ۔

 ان گھروں میں آپ روایتی موسیقی اور رقص کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔  تصویر بذریعہ مصنفہ
ان گھروں میں آپ روایتی موسیقی اور رقص کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ تصویر بذریعہ مصنفہ

گلیز ہوم کہلائے جانا والے اس دو منزلہ مکان کو سلامت گل نے 2017 میں گیسٹ ہاوس میں تبدیل کیا ۔گھر میں داخل ہوتے ہی گرم گرم چائے اورڈرائی فروٹ سے سجی میز ہمارے سامنے تھی جیسے ہی سب ساتھی اس میز کے اردگرد بیٹھے روایتی موسیقی کی دھنوں نے ماحول کو اور بھی خوبصورت بنا دیا۔نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی روایتی موسیقی پر شاندار پرفارمنس ایک طرف لیکن ایک نوجوان لڑکی اور 80 سالہ ڈانسر اسماعیل صوت کا روایتی رقص اپنی مثال آپ تھا جس کے بارے میں ہمیں بتایا گیا کہ یہ ایک روایتی کہانی کی تھیم پر بنایا گیا ہے جسمیں بوڑھا شوہر اپنی نوجوان بیوی کے ساتھ موسیقی میں چٹ چیٹ کرتا ہے۔

 گلیز ہوم کہلائے جانا والے اس دو منزلہ مکان کو سلامت گل نے 2017 میں گیسٹ ہاوس میں تبدیل کیا۔  تصویر بذریعہ مصنفہ
گلیز ہوم کہلائے جانا والے اس دو منزلہ مکان کو سلامت گل نے 2017 میں گیسٹ ہاوس میں تبدیل کیا۔ تصویر بذریعہ مصنفہ

جہاں ایک طرف ان گھروں میں آپ روایتی موسیقی اور رقص کا لطف اٹھا سکتے ہیں وہاں ان گھروں کو گیسٹ ہاوسز میں تبدیل کر کے سیاحوں کو ہوٹلوں کی طرح آرام دہ رہائش بھی فراہم کی جا رہی ہے جہاں ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا روایتی طریقوں سے پیش کیا جاتا ہے۔ گلیز ہوم میں خاندان کے کچھ افراد کے علاوہ سیاحوں کے لئے بہترین خدمت کو یقینی بنانے کے لئے 20 کے قریب اویغور برادری کے لڑکے لڑکیوں کو بھی ملازمت دی گئی ہے جس کی وجہ سے علاقے کے نوجوانوں کو روزگار بھی مل رہا ہے ۔ مقامی افراد کی طرف دی گئی معلومات کے مطابق پیک سیزن میں ان گھروں کے باسی سیاحوں سے روزانہ 10 ہزار آر ایم بی تک کما لیتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ کاشغر میں ”ہوم ٹورازم“ اویغور برادری کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔

کاشغر کی عید گاہ مسجد

صوبہ سنکیانگ کا یہ تاریخی شہر کاشغر جہاں اور کئی حوالوں سے جانا جاتا ہے وہاں ایک حوالہ عید گاہ مسجد بھی ہے۔ یہ نام در اصل لفظ ”عید گاہ“ سے لیا گیا ہے۔ اس مسجد کو سنکیانگ کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کاشغر میں آنے والے سیاح بڑی تعداد میں اس مسجد کو دیکھنے آتے ہیں۔ مسجد میں کم و بیش 20 ہزار تک نمازیوں کی گنجائش ہے۔

 کاشغر کی عید گاہ  مسجد کو سنکیانگ کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز  حاصل ہے۔  تصویر بذریعہ مصنفہ
کاشغر کی عید گاہ مسجد کو سنکیانگ کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ تصویر بذریعہ مصنفہ

یہ مسجد 1442 ء میں ساکسیز مرزا کے دور حکومت میں بنائی گئی اور اس کی دوبارہ تعمیر 1798 ء میں چند تبدیلیوں کے ساتھ ہوئی۔ مسجد کی اندرونی دیواروں کو چین کے ثقافتی انداز میں خوبصورت قالینوں سے سجایا گیا ہے۔ عید گاہ مسجد کو بنیادی طور چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جو مسجد کے مرکزی داخلی راستے، مسجد میں موجود لیکچر ہال، اندرونی ہال اور صحن پر مشتمل ہے۔ داخلی دروازہ 14 فٹ چوڑا اور 15.4 فٹ اونچا ہے۔ صدر دروازے کی دونوں اطراف میں 41 فٹ اونچے مینار ہیں جو خاص اینٹوں سے بنے ہوئے ہیں۔

قدیم کاشغر کے حسن کا تحفظ

کاشغر کے پرانے شہرکے تحفظ کے لئے اس کی تعمیر نو کا کام دو ہزار دس میں شروع ہوا اور پرانے طرز تعمیر کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ایک مقام کے اپنی خصوصیات کے حامل ترتیب نو کا ڈیزائن بنایا گیا ہے۔

دو ہزار سال سے زائد قدیم اس شہر میں کچی مٹی سے بنی ہوئی قدیم عمارتوں کا سب سے بڑا حصہ موجود ہے جسے ماضی میں آنے والے زلزلے اور سیلابی بارشوں کے باعث بہت نقصان پہنچا اس لیے دو ہزار دس سے کاشغر میں پرانی عمارتوں کی تعمیر نو کا آ غاز کیاگیا۔ جولائی دوہزار سترہ تک کاشغر میں کل سینتالیس ہزار پرانی عمارتوں کی تعمیر نو مکمل کی گئی ہے تاہم اس تعمیر نو کے دوران قدیم کاشغر شہر کے تمام روایتی بازاروں کو بھی محفوظ رکھا گیا ۔

 تعمیر نو کے دوران قدیم کاشغر شہر کے تمام روایتی بازاروں کوبھی محفوظ رکھا گیا۔  تصویر بذریعہ مصنفہ
تعمیر نو کے دوران قدیم کاشغر شہر کے تمام روایتی بازاروں کوبھی محفوظ رکھا گیا۔ تصویر بذریعہ مصنفہ

قدیم اور جدید کا حسین امتزاج

اگرچہ کاشغر شہر کی خاص بات اس کا قدیم علاقہ اور اس کے بازار ہیں جنہیں بڑی محنت اور توجہ سے محفوظ بنایا گیا ہے تاکہ یہاں آنے والوں کا 2000 سال پرانے ماضی سے رشتہ ٹوٹنے نہ پائے لیکن عوامی جمہوریہ چین کے ایک نمایاں حصے کے طور پر کاشغر شہر اب تیزی سے جدت سے ہم آہنگ بھی ہو رہا ہے۔ نئی شاہراہوں، بین الاقوامی ہوائی اڈے اور بیجنگ سے نئی ریل لائن کے ساتھ ایک تیزی سے پھیلتا ہوا سرحدی شہر بن رہا ہے۔

china

tourists

Kashgar