چلی میں آمریت کے زمانے کے آئین کی حمایت، عوام نے نیا آئین مسترد کردیا
جنوبی امریا کے ملک چلی کے ووٹرز نے عہدِ آمریت کا آئین منسوخ کرنے اور نیا آئین لانے کی تجویز مسترد کردی۔ آئین کے نئے مسودے میں سماجی حقوق اور اسقاطِ عمل سے متعلق آرٹیکلز نے عوامی سطح پرتحفظات پیدا کیے ہیں۔
اتوار کے ریفرینڈم میں 96 فیصد ووٹوں کی گنتی سے معلوم ہوا ہے کہ 55.8 فیصد ووٹرز نے نئے آئین کو مسترد کردیا جبکہ 44.2 فیصد ووٹرز نے نیا آئین نافذ کرنے کی تجویز کے حق میں ووٹ دیا۔
سی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تازہ ترین ووٹ سے ایک سال قبل چلی کے باشندوں نے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے کنونشن کے تیار کردہ آئین کو مسترد کردیا تھا۔ اس مسودے کو بہت سوں نے دنیا کے سب سے ترقی پسند آئینی مسودوں میں شمار کیا تھا۔
تازہ ترین ووٹ کے ذریعے مسترد کیا جانے والا آئین موجودہ آئین سے زیادہ رجعت پسند ہے کیونکہ اسے نافذ کرنے پر معاشی معاملات میں ریاست کی مداخلت گھٹ سکتی تھی اور خواتین کے چند حقوق محدود ہوسکتے تھے۔
رجعت پسند انڈیپینڈنٹ ڈیموکریٹک یونین پارٹی کے لیڈر ہاویئر مکایا نے شکست تسلیم کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ دوبارہ یہ معاملہ نہ اٹھائے۔
نئے آئینی مسودے میں ایک متنازع آرٹیکل اسقاطِ حمل سے متعلق ہے جس کے تحت رحم مادر میں موجود بچے کی زندگی کا حق تسلیم کیا گیا۔ نئے آئین کے نفاذ کی صورت میں اسقاطِ حمل کو مکمل طور پر غیر قانونی قرار دیئے جانے کا امکان تھا۔
موجودہ آئین زیادتی، رحمِ مادر کی پیچیدگی اور متوقع ماں کی زندگی کو لاحق خطرے کی صورت میں اسقاطِ حمل کی اجازت دیتا ہے۔
Comments are closed on this story.