Aaj News

جمعہ, ستمبر 20, 2024  
15 Rabi ul Awal 1446  

جیل سپرنٹنڈنٹ کی عمران خان کو پیش کرنے سے معذرت، غیر شرعی نکاح کیس کا اوپن ٹرائل جیل میں کرنے کا حکم

عدالت نے کیس کی سماعت میں 11 بجے تک کا وقفہ کیا ہے۔
اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2023 02:03pm

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت جاری ہے، سینئر سول جج قدرت اللہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

درخواست گزار خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی کے معاون وکیل عدالت میں پیش اور عدالت کو بتایا کہ رضوان عباسی ہائیکورٹ میں ہیں، اور استدعا کی کہ کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا جائے۔

معاون وکیل نے کہا کہ رضوان عباسی 11 بجے تک کورٹ میں پیش ہو جائیں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت میں 11 بجے تک کا وقفہ کر دیا۔

سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے بشری بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

ان کے وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی طبیعت بہتر نہ ہونے پر وہ لاہور میں ہیں۔

وکیل عثمان گل نے بتایا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر پر تاحال عمل نہیں ہوا۔

جس پر عدالت نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی پروڈکشن رپورٹ کا انتظار کرلیتے ہیں۔

وکیل عثمان گل نے کہا کہ جیل سے جو رپورٹ آنی ہے وہ آپ بھی جانتے ہیں۔ جس پر معزز جج نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم آپ بتا دیں کیا رپورٹ آنی ہے۔

وکیل عثمان گل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے انتخابات کا حکم دیاتھا اس پر عمل نہیں ہوا۔

جس پر جج قدرت اللہ نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو اس کیس کی حد تک محدود رکھیں۔

وکیل نے استدعا کی کہ ہم نے لاہور سے آنا ہوتا ہے اس لیے تاریخ لمبی رکھ لیں۔

جس پر جج نے کہا کہ آپ کچھ عرصے کے لیے اسلام آباد میں کرایہ پر گھر لے لیں۔

جج نے کہا کہ آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلیتا ہوں، آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنائیں۔

دورانِ سماعت اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے معذرت کرلی۔

سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہیں کر سکتے۔

عدالت نے رپورٹ کی روشنی میں جیل ٹرائل کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 دسمبرتک ملتوی کردی.

عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ جیل ٹرائل زیادہ محفوظ ہوگا، جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہوگا، وکلاء، فیملی ممبران اور عوام کو بھی شرکت کی اجازت ہوگی.

خاور مانیکا کی جانب سے دائر درخواست میں کیا کہا گیا ہے؟

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔

انہوں نے درخواست میں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

imran khan

bushra bibi

Nikah Case