پوری بھارتی پلاٹون کو ایک ساتھ مٹانے والے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کا یومِ شہادت
پوری بھارتی پلاٹون کو ایک ساتھ مٹانے والے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کا یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے۔ لانس نائیک محمد محفوظ شہید کے یومِ شہادت پر مساجد میں قرآن خوانی کا احتمام کیا گیا۔
لانس نائیک محمد محفوظ 25 اکتوبر 1944ء کو راولپنڈی کے گاؤں پنڈملکاں میں پیدا ہوئے، اور 8 مئی 1963ء کو پاکستان آرمی کی پنجاب رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔
1971ء کی جنگ میں لانس نائیک محمد محفوظ نےبھارتی پلاٹون پر حملہ کردیا اور پوری پلاٹون آناً فاناً ڈھیر کردی، جس پر انہیں سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔
شہید محمد محفوظ دین و دنیا میں ایک مثالی کردار کے حامل اور ہر میدان عمل میں ہمیشہ کامیاب رہے، فوجی ٹریننگ کے دوران باکسنگ میں کمال مہارت محمد محفوظ کی وجہ شہرت بنی۔ مسلسل کامیابیوں نے محمد محفوظ کو فوج میں پاکستانی محمد علی کلے کے نام سے معروف کر دیا تھا۔
دسمبر 1971ء میں جنگ کے وقت لانس نائیک محمد محفوظ واہگہ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھے، اٹاری سیکٹر میں ہندوستان کو نہ صرف شکست ہوئی بلکہ اس کے ہزاروں فوجی بھی مارے گئے۔
سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے روایتی عیاری سے کام لیا اور رات کی تاریکی میں واہگہ اٹاری سیکٹر پل کنجری والا پر شدید حملہ کر دیا۔
بھارتی فوج پل پر قبضے کے بعد پاکستانی علاقوں کی طرف پیش قدمی کرنا چاہتی تھی۔
لانس نائیک محمد محفوظ نے بھارتی پلاٹون پر حملہ کردیا اور پوری پلاٹون آناً فاناً ڈھیر کردی، اچانک دشمن کی جانب سے آنے والے گولے سے محمد محفوظ شدید زخمی ہو گئے اور زخموں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مشین گن اٹھائی اور دشمن پر پوری قوت سے قہر الہیٰ بن کر ٹوٹے۔
دشمن نے محمد محفوظ کی اپنی جانب پیش قدمی دیکھتے ہوئے گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔
لانس نائیک محمد محفوظ نے بھارتی مورچے کے اندر جا کر بھارتی مشین گنر کی گردن دبوچ لی، مورچے میں موجود دیگر دو دشمن سپاہیوں نے محفوظ پر رائفل کے سنگیوں سے حملہ کیا، کئی جوان دشمن کی گولیوں کا نشانہ بنے اور ان شہادتوں کی بڑی وجہ مورچہ میں موجود بھارتی گنر تھا۔ جو لانس نائیک محمد محفوظ کے ہاتھوں اپنے انجام تک پہنچ چکا تھا۔
لانس نائیک محمد محفوظ بھارتی گنر کو جہنم واصل کرنے کے بعد شہید ہوگئے۔
لانس نائیک محمد محفوظ شہید کو سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔
Comments are closed on this story.