بھارتی بیوروکریٹ کے بیٹے نے جھگڑے کے بعد گرل فرینڈ پر گاڑی چڑھا دی
بھارت میں بیورو کریٹ کے بیٹے نے گرل فرینڈ کو کار سے کچلنے کی کوشش کی جس سے اُس کے پورے جسم پر چوٹیں آئی ہیں۔
یہ واقعہ 11 دسمبر کو پیش آیا تھا اور ایسا کرنے والا اشواجیت گائیکواڑ مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر انیل گائیکواڑ کا بیٹا ہے۔
پریا سنگھ نامی خاتون نے انسٹاگرام پر پوسٹ میں بتایا کہ وہ 11 دسمبر کو صبح 4 بجے ایک فیملی تقریب میں اشوجیت کی کال آنے کے بعد اس سے ملنے گئی تھی۔ اشوجیت کے رویے کو ’عجیب سا‘ قرار دینے والی پریا کے مطابق اُس نے مجھ سے نجی طور پر بات کرنے کے لئے کہا.
پریا نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ایک دوست بھی تھا جس نے میری توہین کرنا شروع کردی، اور میری حمایت کا کہنے پر اشواجیت نے مجھے مارنا شروع کردیا۔
پریا کے مطابق ، ’میرے بوائے فرینڈ نے مجھے تھپڑ مارا، میرا گلا گھونٹنے کی کوشش کی، میں نے اسے دور دھکیلنے کی کوشش کی تو۔میرے ہاتھ پر کاٹا اور مجھے مارا، میرے بال کھینچے اور اس کے دوست نے مجھے زمین پر دھکیل دیا۔‘
لڑکی نے مزید لکھا کہ وہ اپنا فون اور اپنا بیگ لینے کے لیے اشوجیت کی کار کی طرف بھاگی اور اسی وقت اُس نے اپنے ڈرائیورسے گاڑی چلانے کے لئے کہا۔ میری ٹانگوں پر گاڑی چڑھانے کے بعد وہ وہاں سے بھا گئے۔
پریا نے بتایا کہ اس کی دائیں ٹانگ ٹوٹنے کے باعث سرجری کروانا پڑی۔ اس کے پورے جسم پر زخم کے نشانات ہیں، بازو، کمر اور میرے پیٹ کانچلا حصہ بھی بُری طرح سے زخمی ہے۔
اشوجیت اور پریا ایک دوسرے کو 4 سال سے ڈیٹ کر رہے تھے۔
انسٹا پوسٹ میں پریا نے یہ بھی بتایا کہ واقعہ کے بعد تھانے کے کاسر واڑہولی پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کرانے کی کوشش کی، لیکن وہاں کے اہلکاروں نے اعلیٰ حکام کے دباؤ کی وجہ سے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔
سوشل میڈیا پرپوسٹ کرنے کے بعد اس کہانی نے زور پکڑا اور اسی پولیس اسٹیشن میں اشواجیت گائیکواڑ اور ڈرائیور سمیت دیگر 2 افراد کے خلاف دفعہ 323 (جان بوجھ کر چوٹ پہنچانا)، 279 (تیز رفتاری سے گاڑی چلانا)، 504 (امن کو خراب کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا) اور دیگر کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایک نجی اسپتال میں زیر علاج پریا نے الزام عائد کیا کہ شوجیت کے دوست اسے اور اس کی بہن کو ایف آئی آر درج پر دھمکیاں دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک سینئر پولیس افسر نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے خاتون کے بیان کے مطابق معاملہ درج نہیں کیا۔واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں اور فی الحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.